بلکہ قرآن و حدیث کی ان میں وہ خلاف ورزی کرتا رہا۔ وہ امور تو بہت سے ہیں۔ مگر میرا مرکزی نقطہ مرزائیت کالٹریچر ہے۔ اس لئے میں اسی نقطہ کے لحاظ سے عرض کرتا ہوں کہ مرزا قادیانی نے کیا کیا خلاف اطاعت کیا؟ کیونکہ جو چیزیں خود مرزا کے ہاں کی ہوں گی۔ وہ زیادہ قابل قبول ٹھہریں گی۔
مرز ا قادیانی خود لکھتا ہے۔(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۰۹، خزائن ج۲۱ ص۲۷۳) ’’اس زلزلہ کے بعد مجھے بار بار خیال آیا کہ میں نے بڑا گناہ کیا کہ جیسا کہ حق شائع کرنے کا تھا۔ اس پیش گوئی کو شائع نہ کیا۔‘‘
کرم خاکی ہوں میرے پیارے نہ آدم زاد ہوں
ہوں بشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار
لوگ کہتے ہیں کہ نالائق نہیں ہوتا قبول
میں تو نالائق بھی ہوکر پاگیا درگاہ میں بار
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۹۷، خزائن ج۲۱ص۱۲۷)
(تتمہ حقیقت الوحی ص۵۹، خزائن ج۲۲ص۴۹۳)’’مجھے افسوس ہے کہ میں اس کی راہ میں طاعت اورتقویٰ کا حق بجا نہیں لاسکا۔ جو میری مراد تھی اور اس کے دین کی وہ خدمت نہیں کر سکا۔ جو میری تمنا تھی۔ میں اس درد کو ساتھ لے جاؤں گا کہ جو کچھ مجھے کرنا چاہئے تھا۔ میں کر نہیں سکا… جب مجھے اپنے نقصان حالت کی طرف خیال آتا ہے۔ تو مجھے اقرار کرنا پڑتا ہے کہ میں کیڑا ہوں۔ نہ آدمی اور مردہ ہوں نہ زندہ۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۱۵حکیم نور الدین کا خط ایک سائل کے جواب میں، خزائن ج۳ص۶۳۵)’’بخدا۱؎ یہ سچ اوربالکل سچ ہے اور قسم ہے مجھے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ درحقیقت مجھ میں کوئی علمی اورعملی خوبی یا ذہانت اوردانش مندی کی لیاقت نہیں اورمیں کچھ بھی نہیں۔‘‘
(کتاب البریہ حاشیہ ص۱۵۱، خزائن ج۱۳ص۱۸۲)’’میرا والد صاحب اپنے بعض آباؤ اجداد کے دیہات کو دوبارہ لینے کے لئے انگریزی عدالتوں میں مقدمات کر رہے تھے۔ انہوں نے انہی مقدمات میں مجھے بھی لگایا او ر ایک زمانہ دراز تک میں ان کاموں میں مشغول رہا۔مجھے افسوس ہے کہ بہت سا وقت عزیز میرا ان بیہودہ جھگڑوں پرضائع گیا۔‘‘
۱؎ کوئی یہ نہ کہہ دے کہ یہ قابل تاویل ہے۔ کیونکہ مرزا نے (حمامۃ البشریٰ ص۱۴ حاشیہ، خزائن ج۷ ص۱۹۲)میںلکھا ہے کہ جملہ قسمیہ قابل تاویل و تخصیص نہیں ہوتا۔