بلکہ دو گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں۔ اوّل یہ کہ ان کو یہ اعتقاد رکھنا پڑتا ہے کہ جیسا کہ ایک بندہ خدا کا عیسیٰ نام جس کو عبرانی میں یسوع کہتے ہیں۔ تیس برس تک موسیٰ رسول اﷲ کی شریعت کی پیروی کر کے خدا کا مقرب بنا او ر مرتبۂ نبوت پایا۔ اس کے مقابل پر اگر کوئی شخص بجائے ۳۰ برس کے پچاس برس بھی آنحضرتﷺ کی پیروی کرے، تب بھی وہ مرتبہ نہیں پاسکتا۔‘‘
(چشمہ مسیحی ص۷۳،خزائن ج۲۰ص۳۸۸و اخبار الحکم نمبر۱۲ج۱۰،۱۰؍اپریل ۱۹۰۶ء ص۶ کالم نمبر۴) ’’گویاآنحضرتﷺ زندہ چراغ نہیں ہیں۔ بلکہ مردہ چراغ ہیں۔ جن کے ذریعہ سے دوسرا چراغ روشن نہیں ہو سکتا۔ وہ اقرار رکھتے ہیں کہ موسیٰ نبی زندہ چراغ تھا۔ جس کی پیروی سے صدہا نبی چراغ ہوگئے اور مسیح اس کی پیروی تیس برس تک کرکے توریت کے احکام کو بجالاکر موسیٰ کی شریعت کا جوا اپنی گردن پر لے کر نبوت کے انعام سے مشرف ہوا۔ مگر ہمارے سید و مولیٰ حضرت محمدﷺ کی پیروی کسی کو کوئی روحانی انعام عطا ء نہ کر سکی۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ضمیمہ حقیقت النبوت ص۲۶۶)’’ا ن الفاظ سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرتﷺ اس موعود کو اپنا بروز بیان فرمانا چاہتے ہیں۔ جیسا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا یشوعا بروز تھا۔‘‘
ان چاروں عبارتوں سے معلوم ہوا کہ حضرت یشوع حضرت موسیٰ علیہ السلام کا بروز تھا اور ان کی اتباع سے ان میں فنا ہوکر نبوت پانے والا تھا۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اتباع سے نبوت حاصل کی او ر صدہا نبی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اتباع سے نبی ہوئے تو پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام تو خاتم النّبیین ہوئے۔یعنی اپنی مہر سے انہوں نے بہت سے نبی بنا کر دنیا میں بھیجے۔ وہ کئی نبیوں کے لئے نبوت بخشنے والے ہوئے اور کافی شمار کے نبیوں پر انہوں نے مہر کرکے نبی گر ہونے کا لقب حاصل کیا۔
لیکن آنحضرتﷺ کی مہر سے صرف ایک ہی نبی بنا یعنی مرزا قادیانی۔ تو آپ صرف خاتم النبی یعنی ایک نبی کا مہر لگانے والے ٹھہرے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام خاتم النّبیین یعنی بہت سے نبیوں کو مہر لگانے والے ہوگئے۔ تو اب بزعم طائفہ قادیانیہ آنحضرت ﷺ کی ہتک ہوئی۔ یا عزت؟ یا یوں کہیں کہ آنحضرتﷺ کی مہر سے ہزارہا نبی ہوئے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مہر سے صرف صدہا نبی ہوئے۔ لیکن یہ مرزا غلام احمد اورمحمود قادیانی کی تصریحات کے خلاف ٹھہرے گا۔