نبوت ہے۔ جو آنحضرتﷺ کی نبوت ہے۔‘‘دیکھو(نزول مسیح ص۳حاشیہ، خزائن ج۱۸ص۳۸۱) ’’باعتبار ظلیت کاملہ کے میں وہ آئینہ ہوں۔ جس میں محمدی شکل اورمحمدی نبوت کا کامل انعکاس ہے۔‘‘(اخبار الحکم نمبر۱۵ج ۱۰،ص۸ کالم ۱،۲،۳۰؍اپریل ۱۹۰۶)’’میں بروزی طور پر آنحضرتﷺ ہوں اوربروزی رنگ میں تمام کمالات محمدی مع نبوت کے میرے آئینہ ظلیت میں منعکس ہیں۔‘‘اوربھی اس قسم کی بہت سے عبارتیں ’’ایک غلطی کا ازالہ‘‘میں ہیں۔ کیونکہ بقو ل مرزا قادیانی آنحضرت کی نبوت بمع جمیع کمالات کے (نعوذ باﷲ) بالکل مرزا قادیانی میں منعکس ہے۔ اس لئے جیسے آنحضرتﷺ کی نبوت تشریعی نبوت ہے۔ مرزا کی نبوت بھی وہی ہوگی۔ یعنی تشریعی نبوت۔ کیونکہ بقول مرزا عکس اوراصل میں بالکل اتحاد ہوتا ہے۔ مغایرۃ بالکل نہیں ہوتی۔
۴… مرزا قادیانی اس لئے بھی تشریعی نبوت کا دعوے دار ہے کہ بقول مرزا قادیانی (انجام آتھم ص۲۷،۲۸حاشیہ، خزائن ج۱۱ص۲۷،۲۸)جوشخص ذرا بھی شریعت میں تبدیلی و ترمیم کرے گا۔ وہ یقینا حقیقی تشریعی نبی نہ ہو گا اورمسیلمہ کذاب کا بھائی ہوگا اورمرزا قادیانی نے احکام خداوندی میں ترمیم کی ہے۔ جہاد کی آیات واحادیث ہمیشہ کے لئے قابل عمل تھیں اور جب تک دنیا میں کفر ہے۔ جہاد فریضہ مسلّم تھا۔ لیکن مرزا قادیانی نے اس مسئلہ کو بالکل موقوف و منسوخ کر دیا۔
دیکھو (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۶، خزائن ج۱۷ص۷۷)
اب چھوڑدو جہاد کا اے دوستو خیال
دین کے لئے حرام ہے اب جنگ اور قتال
اب آگیا مسیح جو دین کا امام ہے
دین کی تمام جنگوں کا اب اختتام ہے
(اربعین ص۱۳حاشیہ، خزائن ج۱۷ص۴۴۳)’’جہاد یعنی دینی لڑائیوں کی شدت کو خدا تعالیٰ آہستہ آہستہ کم کرتا گیا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے وقت میں اس قدرشدت تھی کہ ایمان لانا بھی قتل سے بچا نہیں سکتاتھا اور شیر خوار بچے بھی قتل کئے جاتے تھے۔ پھر ہمارے نبیﷺ کے وقت میں بچوں اوربوڑھوں اورعورتوں کا قتل کرنا حرام کیاگیا اورپھر بعض قوموں کے لئے بجائے ایمان کے صرف جزیہ دے کر مواخذہ سے نجات پانا قبول کیاگیااور پھر مسیح موعود کے وقت قطعاً جہاد کا حکم موقوف کردیاگیا۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ جہاد جوآنحضرتﷺ کے زمانہ میں منسوخ نہ ہواتھا۔ وہ مرزا قادیانی کے زمانہ میں آکر موقوف ہوگیا۔ تو مرزا قادیانی نے آنحضرتﷺ کے بعد آپ کی