’’خدا نے اس امت میں مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ص۲۳۳) ’’اس مسیح کے مقابل پر جس کا نام خدا رکھاگیا۔ خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا۔ جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے اور اس نے دوسرے مسیح کا نام غلام احمدرکھا۔‘‘ (دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ص۲۴۰)
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمدہے
۵… مرزا نے خود تسلیم کیا ہے کہ میں حضرت یوسف علیہ السلام سے افضل ہوں۔ ملاحظہ ہو (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۷۶، خزائن ج۲۱ص۹۹)’’پس اس امت کا یوسف یعنی یہ عاجز اسرائیلی یوسف سے بڑھ کر ہے۔ کیونکہ یہ عاجز قید کی دعا کرکے بھی قید سے بچایاگیا۔ مگر یوسف بن یعقوب قید میں ڈالاگیا۔‘‘ اس میں ایک نبی سے اپنی فضیلت ثابت کرناچاہتا ہے۔ جیسے پہلے عرض کیا جا چکا ہے۔ نبی سے افضل نبی ہو سکتا ہے غیر نبی نہیں ہوسکتا۔
۶… (لیکچر سیالکوٹ ص۵۰،خزائن ج۲۰ص۲۴۱)’’میرے دعوے کی نسبت اگر شبہ ہو اورحق جوئی بھی ہو تو اس شبہ کا دور ہونا بہت سہل ہے۔ کیونکہ ہر ایک نبی کی سچائی تین طریقوں سے پہچانی جاتی ہے۔‘‘جب مرزا نبی ہے تبھی تو وہ خدا کو انبیاء کے معیار پر صحیح ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
۷… (ضمیمہ نمبر۳حقیقت النبوۃ ص۲۷۲)میںمرزا قادیانی کے اپنے الفاظ یہ ہیں: ’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں…ہاں یہ نبوت تشریعی نہیں جو کتاب اﷲ کو منسوخ کرے اور نئی کتاب لائے۔ ایسے دعویٰ کو تو ہم کفر سمجھتے ہیں۔ بنی اسرائیل میں کئی ایسے نبی ہوئے ہیں۔ جن پر کوئی کتاب نازل نہیں ہوئی۔ صرف اﷲ کی طرف سے پیش گوئیاں کرتے تھے۔ جن سے موسوی دین کی شوکت و صداقت کا اظہار ہو۔ پس وہ نبی کہلائے۔ یہی حال اس سلسلے میں ہے… ہم نبی ہیں اور حق کی پہچان میں کسی قسم کا اخفاء نہ کرناچاہئے۔‘‘
اس عبارت میں صاف اعلان کیا ہے کہ ہمارا دعویٰ نبوت و رسالت کا ہے۔ اس سے اور کیا وضاحت کی جاسکتی ہے۔ بلکہ اس سے زائد میں اب یہ ثابت کرنا چاہتاہوں کہ مرزا صرف نبوت کا ہی مدعی نہیں۔ بلکہ تشریعی نبوت کا بھی مدعی ہے۔