اوراس نے مجھے قبول نہیں کیا،وہ مسلمان نہیں ہے۔‘‘ (فتاویٰ احمدیہ ص۲۷۱)
نتیجہ… نتیجہ یہ نکلا کہ مرزا قادیانی نے کیونکہ اپنے منکرین کو کافر کہا ہے اور اپنے منکر کو کافر کہنا صرف تشریعی نبی صاحب شریعت جدید کا ہی حق ہے۔ اس لئے مرزا قادیانی تشریعی نبی صاحب شریعت جدیدہ نبی ہوا۔
۲… دوسری وجہ اس کے تشریعی نبی ہونے کی یہ ہے کہ اس نے (اربعین نمبر۴ ص۶،۷ خزائن ج۱۷ ص۴۳۵)میںلکھا ہے:’’اگر کہو کہ صاحب شریعت افتراء کرکے ہلاک ہوتا ہے۔ نہ ہر ایک مفتری تو اول تو یہ دعویٰ بلادلیل ہے۔ خدا نے افتراء کے ساتھ شریعت کی کوئی قید نہیں لگائی۔ ماسواء اس کے یہ بھی توسمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے۔ جس نے اپنی وحی کے ذریعہ سے چند امرونہی بیان کئے اوراپنی امت کے لئے قانون مقرر کیا۔ وہی صاحب شریعت ہوگیا۔ پس اس تعریف کی رو سے بھی ہمارے مخالف ملزم ہیں۔ کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہے اور نہی بھی۔
مثلاً یہ الہام’’قل للمومنین یغضوا من ابصار ھم ویحفظوافروجھم ذلک از کی لھم‘‘ یہ براہین احمدیہ میں درج ہے اور اس میں امر بھی ہے اور نہی بھی اور اس پر تیئس برس کی مدت بھی گزر گئی اور ایسا ہی اب تک میری وحی میں امر بھی ہوتے ہیں اور نہی بھی اور اگر کہو کہ شریعت سے وہ شریعت مراد ہے جس میں نئے احکام ہوں۔ تو یہ باطل ہے۔ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے:’’ان ہذا لفی الصحف الاولی صحف ابراہیم وموسیٰ‘‘ یعنی قرآنی تعلیم تورات میں بھی موجود ہے اور اگر کہو کہ شریعت وہ ہے جس میں باستیفاء امرونہی کا ذکر ہو تو یہ بھی باطل ہے۔ کیونکہ اگر تورات یا قرآن میںباستیفاء احکام شریعت کا ذکر ہوتا تو پھر اجتہاد کی گنجائش نہ تھی۔‘‘
اس ساری لمبی عبارت کا ماحصل یہ ہے کہ خدا تعالیٰ نے ’’لوتقول علینا بعض الاقاویل، الآیۃ‘‘میں مدعیٔ نبوت کے لئے تشریعی نبوت کا دعویٰ شرط نہیں رکھا اور اگر یہی شرط ہو تو بھی میں کہوں گا کہ صاحب شریعت وہ نبی ہوتا ہے جس کی وحی میں امرونہی ہو اور اپنی امت کے لئے وہ ایک قانون بنادے تو اس لحاظ سے میں تشریعی نبی ہوں اور اگر کوئی یہ شرط لگا دے کہ شریعت جدیدہ ہو تو پھر آنحضرتﷺ بھی شریعت جدیدہ لے کر نہ آئے تھے۔ کیونکہ قرآن مجید کے احکام توصحف ابراہیم و موسیٰ میں موجود تھے۔
اس خلاصۂ مطلب میں سے بالکل واضح معلوم ہو رہا ہے کہ مرزا خود کوصاحب شریعت نبی خیال کرتا ہے اوروہ کہتا ہے کہ آنحضرتﷺ کو تشریعی نبی نہ مانو۔ اگر مجھے تشریعی نبی نہیں سمجھتے۔
۳… اس لئے بھی مرزا تشریعی نبی ہو کہ اس کا دعویٰ ہے کہ ’’میری نبوت بالکل ہو بہو وہی