دوں کہ مرزا قادیانی بایں ہمہ مدعیٔ نبوت بھی ہے اور ضرور ہے۔ لہٰذا مختصراً اس کے بھی چند ثبوت پیش کئے دیتا ہوں۔
۱… (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۵۳ حاشیہ، خزائن ج۲۱ص۶۸) ’’میری دعوت کی مشکلات میں سے ایک رسالت اور وحی الٰہی اورمسیح موعود ہونے کا دعویٰ تھا۔‘‘اس میں مرزا قادیانی نے صاف اقرار کیا ہے کہ میرا دعویٰ رسالت اور وحی الٰہی کا تھا اور یہی چیز تھی۔ جو میرے لئے رکاوٹ بنی رہی۔
۲… (اعجاز احمدی ص۷،خزائن ج۱۹ص۱۱۳) ’’مجھے بتلایا گیا ہے تیری خبر قرآن اور حدیث میں موجود ہے اور تو ہی اس آیت کا مصداق ہے۔ ’’ھوالذی ارسل رسولہ بالھدی ودین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ‘‘ اس میں مرزا نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’ھوالذی ارسل رسولہ‘‘کا مصداق میں اور صرف میں ہی ہوں۔ اس میں صاف دعویٔ رسالت ہے اور رسالت بھی وہ جو آنحضرتﷺ کا ہے۔ کیونکہ اہل اسلام کے خیال میں اس آیت کامصداق صرف آنحضرتﷺ ہیں۔
۳… مرزا قادیانی کو الہام ہوا ہے:’’انا ارسلنا الیکم رسولا شاہدا علیکم کما ارسلنا الی فرعون رسولا‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۰۱،خزائن ج۲۲ص۱۰۵)
۴… (حقیقت الوحی ص۱۴۹،۱۵۰،خزائن ج۲۲ص۱۵۳)’’اوائل میں میرا یہی عقیدہ تھا کہ مجھ کو مسیح بن مریم سے کیا نسبت ہے۔ وہ نبی ہے اور خدا کے بزرگ مقربین میں سے ہے اور اگر کوئی امر میری فضیلت کی نسبت ظاہر ہوتا تو میں اس کی جزوی فضیلت قرار دیتاتھا۔ مگر بعد میں خداتعالیٰ کی وحی بارش کی طرح نازل ہوئی۔ تو اس نے مجھے اس عقیدہ پرقائم نہ رہنے دیا اور صریح طور پر نبی کا خطاب مجھے دیاگیا۔‘‘
اس میں مرزا قادیانی کا اقرار موجود ہے کہ پہلے میں خود کو مسیح ابن مریم سے اگرچہ افضل سمجھتا تھا۔ مگر وہ فضیلت جزوی ہی سمجھا کرتاتھا۔ مگر بعد میں خدا نے مجھے اس عقیدہ سے ہٹا دیا اور میں نے سمجھا کہ اب مجھے حضرت مسیح پر کلی فضیلت حاصل ہے اور اس سے کسی شخص کو بھی انکار نہیں کہ نبی کو نبی پر کلی فضیلت ہو سکتی ہے۔ البتہ جزوی فضیلت غیر نبی کو بھی ہو سکتی ہے۔ جس کا اقرار مرزا قادیانی خود بھی کرتا ہے۔ تو معلوم ہوا کہ مرزا قادیانی نبی ہے۔
ایک اور جگہ بھی مرزا نے خود کو حضرت مسیح علیہ السلام سے افضل ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔(حقیقت الوحی ص۱۴۸، خزائن ج۲۲ص۱۵۲)