’’پس جب تمہارا پیر و مرشد اس آیت کو آنحضرتﷺ کے حق میں سمجھتا ہے تو تمہاری کذب بیانی کو کون سن سکتاہے۔‘‘
شبہ دواز دہم… کبھی کبھی مرزائی قادیانی کارخانہ افتراء سے یہ صدا آیا کرتی ہے کہ آیت ’’الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی (المائدہ:۳)‘‘ سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد لوگ منصب نبوت پر فائز ہوا کریں گے۔ کیونکہ جب خدا نے ہمیں نعمت تامہ دے دی ہے۔ تو سب سے اعلیٰ نعمت تو نبوت کی ہے۔ وہ ضرور ہمیں ملنی چاہئے۔
الجواب… اوّل تو اپنے گھر کی خبر لو۔ تمہارے پیرو مرشد اس آیت کو ختم نبوت کے لئے پیش کر رہے ہیں اور تم اس سے نفی ختم نبوت کو ثابت کرنا چاہتے ہو۔ معلوم نہیں الٹی سمجھ کس کی ہے۔ ملاحظہ ہو (تحفہ گولڑویہ ص۵۱، خزائن ج۱۷ص۱۷۴)
’’الیوم اکملت لکم دینکم‘‘ اور آیت ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین‘‘ میں صریح نبوت کو آنحضرتﷺ پر ختم کر چکا ہے۔‘‘
ضروری تنبیہ… جس آیت کو طائفہ قادیانیہ نے تحریف کر کے بے محل ختم نبوت کے انکار کے لئے پیش کیا ہے۔ ان کے جو جو جوابات میں نے دیئے ہیں۔ وہ علی طریق التسلیم ہیں اور اس صورت میں ہیں کہ بفرض محال اگر مان لیں کہ آیت سے مراد وہی ہے جو تم کہہ رہے ہو تو تمہارے پیر و مرشد کا یہ مطلب کبھی نہ ہوا تھا۔ کوئی شخص یہ نہ سمجھ لے کہ میں طائفہ قادیانیہ کی تحریفات کو العیاذ باﷲ! صحیح مان رہا ہوں۔
احادیث جو مرزائی پیش کیا کرتے ہیں۔ وہ موضوع یا ضعیف ہوتی ہیں۔ ان سب کا ایک جواب ہے جو مرزا قادیانی لکھتا ہے: ’’اگر بفرض محال قرآن کریم کے مخالف ایک لاکھ حدیث بھی ہو وہ سب باطل اور جھوٹ اور کسی باطل پرست کی بناوٹ ہے۔‘‘
(ریویوآف ریلیجنز ج۲ بابت ماہ نومبر ودسمبر۱۹۰۳ء نمبر۱۱،۱۲ص۴۳۶)
پس جب ہم نے ختم نبوت کو قرآن مجید سے ثابت کر دیا۔ اب اگر بالفرض کوئی حدیث اس کے خلاف وہ پیش کریں تو اس کا کیا اعتبار۔
ضروری نوٹ… مرزا قادیانی کی امت جتنی احادیث یا آیات وغیرہ سے ختم نبوت کا انکار ثابت کرنے کے لئے تحریفات کیا کرتے ہیں۔ ان سب سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد بہت سے نبی آیاکریںگے۔ گویا نبیوں کا ایک پھاٹک کھول دیا کرتے ہیں۔ لیکن ان کا پیر و مرشد مرزا غلام احمد قادیانی تو آنحضرت ﷺ کے بعد نبوت صرف اپنے لئے ہی محفوظ رکھا کرتا