ویزکیھم ویعلمھم الکتاب والحکمۃ وان کانو امن قبل لفی ضلال مبین و آخرین منھم لما یلحقوابھم (الجمعہ،۲،۳)‘‘کو بھی ختم نبوت کی نفی کے لئے پیش کرایا کرتے ہیں۔ طریق استدلال یہ بیان کرتے ہیں کہ وہ آخرین منھم کا عطف فی الامیین پر ہے۔ یعنی جیسے امیین میں ایک رسول عربیﷺ مبعوث ہوئے تھے۔ اس طرح بعد کے لوگوں میں بھی ایک نبی قادیان میں پیدا ہوگا۔
الجواب… تمہارا پیرومرشد تو اس آیت سے نبوت ثابت نہیں کرتا اور وہ آخرین کا عطف فی الامیین پر نہیں کرتا۔ ملاحظہ ہو مرزا قادیانی کی مشہور کتاب (آئینہ کمالات اسلام ص۲۰۸،خزائن ج۵ص۲۰۸)میںاسی آیت کے ماتحت تحریر کرتاہے: ’’خد ا وہ ہے جس نے امیوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا۔ جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے اورانہیں پاک کرتا ہے اورانہیں کتاب اور حکمت سکھلاتا ہے۔ اگرچہ وہ پہلے اس سے صریح گمراہ تھے اور ایسا ہی وہ رسول جو ان کی تربیت کر رہا ہے۔ ایک دوسرے گروہ کی بھی تربیت کرے گا جو انہی میں سے ہوجاویں گے۔‘‘
(ص۲۰۹، خزائن ج۵ص۲۰۹)’’گویا تمام آیت معہ اپنے الفاظ مقدرہ کے یوں ہے۔
’’ھوالذی بعث فی الامیین رسولا منھم یتلوا علیھم آیاتہ ویزکیھم ویعلمھم الکتاب والحکمۃ و یعلم آخرین منھم…‘‘یعنی ہمارے خالص اور قابل بندے بجز صحابہ رضی اﷲ عنہم کے اور بھی ہیں۔ جن کا گروہ کثیر آخری زمانہ میں پیدا ہو گا اور جیسی نبی کریمﷺ نے صحابہؓ کی تربیت فرمائی۔ ایسا ہی آنحضرتﷺ اس گروہ کی بھی باطنی طور پر تربیت فرمائیں گے۔‘‘ (حمامۃ البشریٰ ص۴۹، خزائن ج۷ص۲۴۴)
ماحصل عبارت کا یہ ہے کہ باقرار مرزا قادیانی اس آیت سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آخرین منہم میں بھی کوئی نبی مبعوث ہوگا۔ بلکہ وہ آیت کا مطلب یہ بتاتا ہے کہ آنحضرتﷺ نے جیسے پہلے لوگوں کی تعلیم و تربیت کا انتظام اپنے ذمہ رکھا تھا۔ ویسے ہی بعد کے لوگوں کی تعلیم و تربیت بھی آنحضرت ﷺ ہی فرمائیں گے۔ نہ یہ کہ کوئی نبی آئے گا جو قادیان سے پیدا ہو کر ان کا ذمہ دار ہو اور وہ ان کا نبی بنے گا۔اور جو عبارت مرزا نے مقدر نکالی ہے۔ وہ بھی بتاتی ہے کہ وہ وآخرین کا عطف فی الامیین پر نہیں کہ اس میں بعث کا لفظ مقدر مانا جائے اور یہ ثابت کیا جائے کہ اﷲ تعالیٰ بعد کے لوگوں میں ایک رسول مبعوث کرے گا۔ نعوذ باﷲ بلکہ اس کا عطف یعلمہم کی ضمیر پر کرنا چاہتا ہے۔