مکرمہ کے سب انبیاء کا فتویٔ کفر لگے گا۔ تو وہ پرلے درجے کا کافر ہوگا۔ کیونکہ یہ فتویٰ انبیاء کا فتویٰ ہو گا۔ کسی عام آدمی یا مولوی کافتویٰ نہیں ہے۔ دیکھیں کہ اس فتویٰ پر امت مرزائیہ تعمیل کرتی ہے یا نہیں؟
خامساً… یہ کہ مرزا قادیانی شہادت القرآن(ص۵۶، خزائن ج۶ص۳۵۲) میں آیت ’’اھدناالصراط المستقیم… الخ!‘‘ کے ماتحت لکھتا ہے :’’پس اس آیت سے پہلے بھی کھلے کھلے طور پریہی ثابت ہوا ہے کہ خدا تعالیٰ اس امت کو ظلی طور پرتمام انبیاء کا وارث ٹھہراتا ہے تاکہ انبیاء کا وجود ظلی طور پر ہمیشہ باقی رہے اور دنیا ان کے وجود سے کبھی خالی نہ ہو۔‘‘
اس آیت سے مراد مرزا غلام احمد قادیانی وہ نبی ظلی لیتا ہے جو ہمیشہ ہمیشہ دنیا میں چلے آتے ہیں۔ جن سے دنیا کبھی بھی خالی نہیں رہی(علماء مجددین) مگر امت مرزائیہ مرزا قادیانی سے پہلے آنحضرتﷺ کے بعد کسی نبی کو تسلیم نہیں کرتی۔ سو مرزا قادیانی کا مطلب اس کی امت کے مطلب سے بالکل جدا ہے۔ اب وہ خود فیصلہ کریں کہ امت درست کہتی ہے یا ان کا متنبی؟
شبہ دوم
آیت’’وعداﷲ الذین امنوا منکم وعلموا الصٰلحت لیستخلفنّھم فی الارض کما استخلف الذین من قبلھم‘‘سے بھی امت قادیانیہ استدلال کیا کرتی ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس امت میں اسی قسم کے خلیفے قائم کرے گا۔ جیسے پہلی امتوں میں خلفاء تھے اور پہلی امتوں میں مثلاً آدم علیہ السلام و سلیمان علیہ السلام اور داؤد علیہ السلام خلفاء خداوندی نبوت سے ممتاز تھے۔ اس لئے مشابہت تامہ کے لئے اس امت میں بھی خلفاء انبیاء ہی ہونے چاہئیں۔
الجواب
تمہارا پیر و مرشد مرزا غلام احمد قادیانی تو اس آیت میں خلفاء سے مراد انبیاء نہیں لیتا۔ وہ تو خلفاء سے مراد ایسے معنی لیتا ہے۔ جو ابوبکرؓ ، عمر ؓ، عثمانؓ بن عفان ، علی ابن ابی طالبؓ کو بھی شامل ہے اور وہ خلیفے جو امت میں ہمیشہ ہمیشہ رہتے آئے ہیں۔ تمہاری طرح نہیں کہ اس سے مراد صرف نبی ہی ہو جو مرزا سے پہلے کوئی اس امت میںسے نہیں ہوا۔ دیکھو خود مرزا کی کتاب:
(شہادۃ القرآن ص۵۷،۵۸، خزائن ج۶ص۳۵۳)
اسی آیت کے ماتحت لکھتاہے:’’کیونکہ خلیفہ درحقیقت رسول کا ظل ہوتا ہے…پس جو شخص خلافت کو تیس برس تک مانتا ہو وہ اپنی نادانی سے خلافت کی علت غائی کو نظر انداز کرتاہو۔‘‘
آگے چل کر (ص۶۰، خزائن ج۶ص۳۵۵)میںہے:’’نبی تو اس امت میں آنے کو