’’ان اﷲ مع الصابرین‘‘میںکیا اﷲ تعالیٰ اور صابر لوگ آپس میں متحد ہوگئے ہیں؟ تو گویا دنیا میں ہندوؤں کی طرح ہزاروںخدا ماننے پڑیںگے؟
ثانیاً… یہ کہ مرزا قادیانی اور اس کی امت کے خیال میں کیونکہ واؤ ترتیب کے لئے آتی ہے۔ تو گویا جو شخص اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا وہ مرزائیوں کے خیال کے مطابق پہلے نبی ہو گا پھر صدیق ہوگا۔ پھرشہید ہوگا۔ پھر عام صالحین میں جاکر داخل ہوگا تو گویا نبی تو ہر ایک وہ شخص ہو گیا جو اﷲ تعالیٰ کی اطاعت کرے۔ اگرچہ اس کو صدیق و شہید اورصالح کا مرتبہ ملے یا نہ ملے۔کیونکہ مرزائی واؤ کی ترتیب پر بڑا زور مارا کرتے ہیں تو غالباً یہاں بھی اس سے انکار نہ کریں گے۔
ثالثاً… یہ کہ مرزا قادیانی نے جو اس آیت کا خود معنی کیا ہے۔ اس سے تویہ ثابت نہیں ہوتا کہ اﷲ تعالیٰ اور رسول کی اطاعت کرنے والے نبی بن جائیں گے۔ بلکہ وہ تو کہتا ہے کہ آیت کی مراد یہ ہے کہ انبیاء و صدیقین وغیرہم کی صحبت میں آجاؤ۔ دیکھو
(آئینہ کمالات اسلام ص۲۴۶ حاشیہ،خزائن ج۵ ص ایضاً)
’’تم پنج وقت نمازوں میںیہ دعا پڑھا کرو’’اھدناالصراط المستقیم…‘‘ یعنی اے ہمارے خدا اپنے منعم علیہم بندوں کی ہمیں راہ بتاوہ کون ہیں نبی اورصدیق اور شہداء دراصل اس دعا کا خلاصہ مطلب یہی تھا کہ ان چاروں گروہوں میں سے جس کا زمانہ تم پاؤ اس کے سایہ صحبت میں آجاؤ۔‘‘ (رسالہ ملحقہ آئینہ کمالات اسلام قیامت کی نشانی ص۶۱۲، خزائن ج۵ص ایضاً)
رابعاً… یہ کہ مرزا قادیانی نے اہل مکہ کے لئے دعا کی ہے کہ اﷲ تعالیٰ تم کو انبیاء و رسل اور صدیقین اور شہداء اورصالحین کی معیت نصیب کرے۔ جیسے (حمامۃ البشریٰ ص۹۶، خزائن ج۷ ص۳۲۶) میںلکھا ہے:’’نساء لہ ان یدخلکم فی ملکوتہ مع الانبیاء والرسل و الصدیقین والشہداء والصالحین‘‘ تو کیا اس کا مطلب یہ ہو گا کہ مرزا دعامانگ رہا ہے کہ اہل مکہ تمام کے تمام انبیاء اور رسول بن جاویں۔ اگر یہی مراد سمجھی جاوے تو مرزا نے گویا اہل مکہ کے لئے نبوت حاصل کرنے کی دعا کی ہے اوریقینا اس کی دعا منظور ہوئی ہوگی۔ کیونکہ مرزا کو خدا نے الہام میں وعدہ کیا ہوا ہے کہ تیری ہر دعا قبول کروںگا۔’’اجیب کل دعائک الا فی شرکائک‘‘ توپھریقینا مکہ والے لوگ نبی ہو گئے ہوںگے۔
نوٹ… کیونکہ گذشتہ تمہید سے ثابت ہوا کہ مرزائیوں کے خیال میں مکہ کے سب علماء نبی بن چکے ہیں او ر علماء مکہ نے مرزا پر کفر کا فتویٰ لگایا ہے۔ لہٰذا باعتراف طائفہ قادیانیہ مرزا قادیانی پر مکہ