حاجۃ لنا الی نبی بعد محمد ﷺ وقد احاطت برکاتہ کل ازمنۃ‘‘
مطلب یہ ہے کہ رسول اﷲ ﷺ اور قرآن مجید اگر آنے والی تمام نسلوں اور تمام زمانوں کے لئے اصلاح و علاج کے ذمہ دار نہیں۔ تو پھرآنحضرت ﷺ جیسی اولوالعظم ہستی کو بھیجنے کا مطلب ہی کیا؟ بہرحال آنحضرتﷺ کے بعد ہمیں کسی بھی نبی کی حاجت نہیں۔ کیونکہ آپﷺ کے برکات تمام زمانوں کو احاطہ کئے ہوئے ہیں۔
عبارات مندرجہ بالا ثابت کرتی ہیں کہ نبوت کی اب ضرورت ہی نہیں رہی۔ بلکہ مجدد ہی کافی ہو جایا کریں گے۔ گویا مجدد اور ہے اورنبی اور ہے۔ ایک کی ضرورت ہے۔ دوسرے کی حاجت نہیں۔
۵… (ازالہ اوہام ص۵۸۶، خزائن ج۳ص۴۱۶)’’خدا تعالیٰ ایسی ذلت اور رسوائی اس امت کے لئے اور ایسی ہتک اور کسر شان اپنے نبی مقبول خاتم الانبیائﷺ کے لئے ہرگز روا نہیں رکھے گا کہ ایک رسول کو بھیج کر جس کے آنے کے ساتھ جبرائیل کا آنا ضروری امر ہے۔اسلام کا تختہ ہی الٹ دیوے۔ حالانکہ وہ وعدہ کر چکا ہے کہ بعد آنحضرتﷺ کے کوئی رسول نہیں بھیجا جائے گا۔‘‘
۶… (تحفہ گولڑویہ ص۵، خزائن ج۱۷ص۹۴)’’مسیح کی دوبارہ آمد سے محمدی ختم نبوت کو داغ لگے گا اور آپ کی ہتک ہوگی۔انتہیٰ ملخصا۔‘‘
ان دونوں عبارتوں سے ثابت ہوا کہ بزعم مرزا قادیانی آنحضرتﷺ کے بعد کسی نبی کا آنا نبی کریمﷺ کی ہتک اور کسر شان کا موجب ہے۔ مرزا قادیانی کا یہ نظریہ یقینا ہمیشہ کے لئے باقی رہے گا۔ یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ فلاں سنہ تک توآنحضرت ﷺ کے بعد نبی کا آنا موجب توہین ہوگا اوراس کے بعدآنحضرتﷺ کے بعد سلسلۂ نبوت شروع ہوجانے اور نبیوں کا پھاٹک کھل جانے سے آنحضرتﷺ کی توہین کیا، بلکہ عزت ہوگی اور یہ کہ آپ کی اتباع سے نبوت نہ حاصل ہونا آپ کی ہتک کا موجب بن جائے گا۔ اگرآپﷺ کی تابعداری نبوت نہ دلوائے گی تو آپ میں اور دوسرے انبیاء میں فرق ہی کیارہ جائے گا؟(جیسے اب قادیانی کہا کرتے ہیں) بعض اوقات قادیانی کہتے ہیں کہ: ’’مرزا قادیانی نے ۱۹۰۰ء یا ۱۹۰۱ء کے بعد ختم نبوت کے عقیدہ کو ترک کر دیاتھا۔ اس لئے اس سے پہلے کی عبارتیں قابل حجت نہ ہوںگی۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۱۲۱)
مرزا کی تحریروں سے اس بات کے ثبوت پیش کردینا بھی مناسب رہے گا کہ ۱۹۰۱ء کے بعد بھی مرزا قادیانی کے ختم نبوت کے اقوال موجود ہیں۔