۱۱… ’’وقد قال رسول اﷲﷺ لانبی بعدی وسماہ اﷲ تعالیٰ خاتم الانبیاء فمن این یظہرنبی بعدہ‘‘ (تحفہ بغدادیہ ص۲۸، خزائن ج۷ص۳۴)
اس کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد کوئی نبی نہ آئے گا او ر خدا تعالیٰ نے آپﷺ کا خطاب خاتم النّبیین رکھا۔ تو پھر آپ کے بعد کیسے کوئی نبی آسکتاہے؟
۱۲… ’’ہمارے سید و رسولﷺ خاتم الانبیاء ہیں اور بعد آنحضرتﷺ کے کوئی نبی نہیں آسکتا۔ اس شریعت میں نبی کے قائم مقام محدث رکھے گئے۔‘‘
(شہادۃ القرآن ص۲۸،خزائن ج۶ص۳۲۴)
۱۳… ’’نبی تو اس امت میں آنے کو رہے۔ اب اگر خلفاء بھی نہ آویں اور وقتاً فوقتاً روحانی زندگی کے کرشمے نہ دکھادیں تو پھر اسلام کی روحانیت کا خاتمہ ہے۔‘‘
(شہادۃ القرآن ص۶۰،خزائن ج۶ص۳۵۴)
۱۴… ’’علاوہ ان باتوں کے مسیح بن مریم کے دوبارہ آنے کو یہ آیت بھی روکتی ہے:’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین‘‘اور ایسا ہی یہ حدیث بھی کہ:’’لانبی بعدی‘‘
یہ کیونکر جائز ہو سکتا ہے کہ باوجودیکہ ہمارے نبیﷺ خاتم الانبیاء ہیں۔ پھر کسی وقت دوسرا نبی آجاوے اوروحی نبوت شروع ہوجائے۔‘‘ (ایام الصلح ص۴۷،خزائن ج۱۴ص۳۷۹)
۱۵… ’’الیوم اکملت لکم دینکم وآیۃ ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین‘‘ میں صریح نبوت کو آنحضرتﷺ پر ختم کر چکا ہے اورصریح لفظوں میں فرما چکا ہے کہ آنحضرتﷺ خاتم الانبیاء ہیں۔ جیسا کہ فرماتاہے:’’ولکن رسول اﷲ و خاتم النّبیین‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۵۱، خزائن ج۱۷ص۱۷۴)
۱۶… ’’آپ نے ’’لانبی بعدی‘‘کہہ کر کسی نئے نبی یا دوبارہ آنے والے نبی کا قطعاً دروازہ بند کردیا۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۵۲، خزائن ج۱۴ص۴۰۰)
۱۷… ’’کیا ایسا بدبخت مفتری جو خود رسالت اورنبوت کا دعویٰ کرتا ہے۔ قرآن شریف پر ایمان رکھ سکتا ہے؟ اور کیا ایسا وہ شخص جو قرآن شریف پر ایمان رکھتا ہے اور آیت ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین‘‘ کو خدا کا کلام یقین رکھتاہے۔وہ کہہ سکتا ہے کہ میں بھی آنحضرتﷺ کے بعد رسول اور نبی ہوں؟ اورغیر حقیقی طور پرکسی لفظ کو استعمال کرنا اور لغت کے عام معنوں کے لحاظ سے اس کو بول چال میں لانا مستلزم کفر نہیں۔مگر میں اس کو بھی پسند نہیں کرتا کہ اس میں عام مسلمانوں کو دھوکہ لگ جانے کا احتمال ہے…اور اصل حقیقت جس کی میں علیٰ رؤس الاشہاد گواہی