(جیسے مرزا قادیانی کی امت آج کل یہ ہانگ دیا کرتی ہے کہ بشارت احمد کا مصداق مرزا قادیانی) ارشاد ہواہے۔
’’واذقال عیسیٰ بن مریم یا بنی اسرائیل انی رسول اﷲ الیکم مصدقا لما بین یدی من التوراۃ ومبشرا برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد (صف:۶)‘‘ {جب کہ عیسیٰ بن مریم نے کہا کہ اے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اﷲ کا رسول ہوں اور اپنے سامنے کی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والاہوں اور ایک رسول کی خوشخبری دیتا ہوں جو میرے بعد آئے گا جس کا اسم پاک احمد ہوگا۔}
آنے والے نبی کریم ﷺ کا نام بتاکر تعیین بھی کردی اورکہا کہ اب میرے بعد ایک اور صرف ایک رسول آئے گا۔ جس کا نام احمد ہوگا۔ انبیاء سابقین نے تو اپنے بعد کے زمانہ میں بصیغہ جمع کئی رسولوں کی آمد کی خوشخبری دی تھی۔ مگر حضرت مسیح علیہ السلام نے صرف ایک رسول احمد کی ہی بشارت و خوشخبری دی اور جب وہ رسول خاتم الانبیاء والمرسلین ع آمد بود فخر الاولین تشریف فرما ہوا تو خدا نے ساری دنیا کے سامنے اعلان فرمادیا کہ اب وہ رسول کریمﷺ جس کی طرف نگاہیں تاک رہی تھیں۔ وہ تشریف فرما ہوگیا ہے۔ وہ خاتم النّبیین ہے اور اس کے بعد کوئی نیا شخص نبوت کے اعزاز سے نہیں نوازا جائے گا۔ بلکہ وہ نبوت کی ایسی اینٹ ہے۔ جس کے بعد نبوت کے دروازہ کو بند فرمادیاگیاہے۔ ارشاد ملاحظہ ہو:
’’ماکان محمدابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین (احزاب:۴۰)‘‘{محمدﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیںہیں۔ لیکن اﷲ تعالیٰ کے رسول اور انبیاء کو ختم کرنے والے ہیں۔}
یعنی آنحضرتﷺ جن کی آمد کی اطلاع حضرت مسیح علیہ السلام نے دی تھی۔ وہ آچکے اور آکر نبوت پر مہرکردی۔ اب آپ کے بعد دنیا میں کوئی ایسی ہستی نہیں ہوگی۔ جس کو نبوت کے خطاب سے نوازا جائے اورانبیاء کرام کی تعداد میں اضافہ کیاجائے۔ قرآ ن کا یہ طریق بیان نبوت کے سلسلہ کی ان کڑیوں کا اجمالی نقشہ تھا کہ جو حضرت آدم صفی اﷲ سے شروع ہوکر حضرت محمدﷺ پر ختم ہوگیا۔
نوٹ… کیونکہ مرزا قادیانی کی امت حسب مقولہ :پیراں نمے پرند،مریداں ہمی پرانند۔‘‘ بشارت احمد کے متعلق کہہ دیا کرتے ہیں کہ اس سے مراد مرزا قادیانی ہے۔ بلکہ مرزا محمود قادیانی