نے تو یہ کہہ دیا ہے کہ:’’ اس آیت کا مصداق میرے باپ کے سوا اور کوئی ہو ہی نہیں سکتا۔‘‘
(انوار خلافت ص۱۸،۲۱ ،مؤلفہ محمود احمدقادیانی)
اس لئے لگے ہاتھوں میں اس کی بھی تردید کردوں۔
۱… ایک تو محمود احمدقادیانی کا قول اس لئے باطل ہے کہ مرزا قادیانی اوراس کی امت اس امر کو تسلیم کرتے ہیںکہ آنحضرتﷺ کی آمد کی خوشخبری حضرت مسیح علیہ السلام نے یقینا بیان کی تھی۔ لیکن بقول طائفہ مرزائیہ بشارت احمدکا مصداق توقادیانی مرزا ہے۔ تو پھر ہم پوچھتے ہیں کہ آنحضرتﷺ کی بشارت اور کون سے قرآن مجید میں ہے۔ کیونکہ حضرت مسیح نے تو صرف ایک ہی رسولﷺ کی آمد کی اطلاع دی تھی اور وہ نبوت قادیانی سے نمودار ہوگئی۔ تو آنحضرتﷺ کی نبوت تو خاکم بدہن بالکل معدوم ہوگئی اور پھر یہ ثابت کردو کہ قرآن مجید میں مبشراً رسولین ہے۔ یعنی حضرت مسیح نے فرمایا کہ میرے بعد دو رسول آئیں گے۔ ایک حضرت احمد مدنیﷺ اور دوسرا مرزا قادیانی علیہ ماعلیہ۔ حالانکہ حضرت مسیح نے تو دو رسولوں کی خبر نہیں دی۔ نہ قرآن مجید اس کی بشارت دیتا ہے اور نہ ہی کتب جدید وقدیم۔
۲… دوم اس لئے کہ خود مرزا غلام احمد تسلیم کرتا ہے کہ بشارت احمدآنحضرت ﷺ کے لئے ہے۔ ملاحظہ ہو قول مرزا قادیانی :
(ملفوظات احمدیہ سلسلہ اشاعت لاہور، ص۱۵۳، حصہ اول مثلہ آئینہ کمالات اسلام ص۴۲، خزائن ج۵ص ایضاً)
’’پھرآپ کا ایک اور نام بھی رکھا گیا وہ احمد ہے۔ چنانچہ حضرت مسیح نے اس نام کی پیش گوئی کی تھی۔ ’’مبشرا برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ یعنی میرے بعد ایک نبی آئے گا۔ جس کی بشارت دیتاہوں اور اس کا نام احمدہوگا۔‘‘
( سلسلہ اشاعت لاہوری ص۱۷۷،حصہ اوّل)
’’حضرت رسول کریم کا نام احمد وہ ہے جس کا ذکر حضرت مسیح نے کیا۔ ’’یاتی من بعدی اسمہ احمد من بعدی‘‘کا لفظ ظاہر کرتاہے کہ وہ نبی میرے بعد بلافضل آئے گا۔ یعنی میرے اوراس کے درمیان اور کوئی نبی نہ ہوگا۔
ان دونوں حوالوں سے ثابت ہواکہ مرزا غلام احمد قادیانی کے خیال میں احمد رسول سے مراد احمد مدنیﷺ ہی ہیں۔ اب باپ بیٹا آپس میں فیصلہ کریں کہ کون جھوٹا ہے اور کون سچا ہے اور مرزا غلام احمد قادیانی کے دوسرے حوالہ (ص۱۷۷)سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ مسیح بن مریم اور رسول احمد کے درمیان کوئی نبی نہ ہوگا تو محمود قادیانی کے خیال کے مطابق اگر احمد سے مراد مرزا