اس مختصر اور ضروری تمہید کے بعد اب راقم اصل کتاب’’چراغ ہدایت‘‘ کے متعلق چند ضروری گزارشات قارئین کی خدمت میں پیش کرتاہے۔ یہ کتاب حضرت الاستاد کے تنقیدی مطالعہ کا حاصل اورنچوڑ ہے۔ آپ نے ہرپہلو سے مرزا کی کتب اور تحریروں کا جائزہ لیا اور مرزا قادیانی کی ہر بات کا توڑ اور اس کے ہر دعویٰ کا رد اس کی تحریروں سے پیش کیا ہے۔ پھر خصوصیت سے مرزا قادیانی کی جہالت اور غباوت اور کور علمی پر مرزا کی قرآن دانی، مرزا کی حدیث دانی، مرزا کی تفسیر دانی، مرزا کی اصول تفسیر دانی اور اصول حدیث دانی، مرزا کی صرف ونحو دانی، مرزا کی بلاغت دانی،مرزا کی تاریخ دانی،مرزا کی حساب دانی غرضیکہ ہر فن میں اس کی ایسی اغلاط واضح کی ہیں کہ معمولی علم کا آدمی بھی مرزاغلام احمد کی پوری حقیقت سمجھ سکتا ہے۔
یہ کتاب منفرد مناظرانہ انداز میں لکھی گئی ہے۔ علمائ، طلباء اور مناظر حضرات کے لئے یہ بے حد مفید ثابت ہوگی۔ معلومات کا ایک بیش بہا ذخیرہ ہے۔ مرزا کی سیرت ختم نبوت اور حیات عیسیٰ علیہ السلام تینوں مضامین کو اس میں حضرت الاستادؒ نے اپنے خاص انداز میں لیا ہے۔ تینوں موضوعات سے آپ کسی موضوع پر گفتگو کرنا چاہیں تو آپ کو اس کتاب سے اتنا مواد ملے گا کہ آپ کو کسی اورکتاب کی حاجت نہیں رہے گی۔ اسے مرزائیت کا انسائیکلو پیڈیا کہیں تو یہ آپ کا حق ہے۔ کتاب میں محض عبارت آرائی نہیں ہے۔ بس مواد ہی مواد ہے۔ آئندہ چل کر اگر کوئی صاحب فن اس پرکام کرے تو اسے کئی جلدوں میں پھیلایا جاسکتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ مؤلف کی اس محنت اورعرق ریزی کو قبول فرمائیں اور بھٹکے ہوئے اور گمراہ لوگوں کے لئے اس کو ’’چراغ ہدایت‘‘ بنائیں۔ آمین!
نوٹ… حضرت الاستاد نے کتاب ’’چراغ ہدایت‘‘ نظرثانی اور مقدمہ کے لئے بھیجی تھی۔ بندئہ ناچیز اپنے کو قطعاً اس کا مستحق نہیں سمجھتا کہ اپنے فاضل استاد کی کتاب کامقدمہ تحریر کرے۔ یہ حضرت کی شفقت اور ذرہ نوازی ہے کہ مجھ ناچیز کو حکم فرمایا حضرت کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پاکستان میں کبھی کبھی وقت نکال کر دیکھتارہا۔ لیکن قطر کے دورہ میں رمضان میں ہمراہ لے گیا اور وہاں جاکر نظرثانی مکمل کی۔ مقدمہ مری میں شروع ہوا۔ مسودے کے دو ورق گم ہوگئے۔ اب مدینہ منورہ کی پاک سرزمین پر اسے پورا کیا۔ الحمدﷲ! اﷲ تعالیٰ کتاب کے ساتھ اس مقدمہ کو بھی نافع فرمادیں۔ آمین! حضرت مؤلف کاپوتا شاگرد
سفیر ختم نبوت … منظور احمد چنیوٹی