پر کسی قسم کا کوئی گناہ نہیں۔ بلکہ یہ غلطی تو حضورﷺ کے بعد بہت جلد پھیل گئی تھی اوربڑے بڑے اولیاء اور مقربین کا یہی عقیدہ تھا۔ حتیٰ کہ بعض صحابہؓ جیساکہ سیدنا حضرت ابوہریرہؓ کا بھی یہی عقیدہ تھا۔ حوالہ جات ملاحظہ ہوں:
۱… ’’اول تو یہ جاننا چاہئے کہ مسیح علیہ السلام کے نزول کا عقیدہ کوئی ایسا عقیدہ نہیں ہے جو ہمارے ایمانیات کی کوئی جزو یا ہمارے دین کے رکنوں میں سے کوئی رکن ہو۔ بلکہ صدہا پیش گوئیوں میں سے یہ ایک پیش گوئی ہے۔ جس کو حقیقت اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جس زمانہ تک یہ پیش گوئی بیان نہیں کی گئی تھی۔ اس زمانہ تک اسلام کچھ ناقص نہیں تھا اور جب بیان کی گئی تو اس سے اسلام کچھ کامل نہیں ہوگیا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۴۰، خزائن ج۳ص۱۷۱)
۲… ’’کل میں نے سنا تھاکہ ایک شخص نے کہاکہ اس فرقہ میں اوردوسرے لوگوں میں سوائے اس کے اورکچھ فرق نہیں کہ یہ لوگ وفات مسیح کے قائل ہیں اور وہ لوگ وفات مسیح کے قائل نہیں۔ باقی سب عملی حالت مثلاً نماز، روزہ اور زکوٰۃ اور حج وہی ہیں۔ سو سمجھنا چاہئے کہ یہ بات صحیح نہیں کہ میرا دنیا میں آنا صرف حیات مسیح کی غلطی کو دور کرنے کے واسطے ہے۔ اگر مسلمانوں کے درمیان صرف یہی ایک غلطی ہوتی تو اتنے کے واسطے ضرورت نہ تھی کہ ایک شخص خاص مبعوث کیا جاتا اور الگ جماعت بنائی جاتی اور ایک بڑاشور بپا کیاجاتا۔ یہ غلطی دراصل آج نہیں پڑی۔ بلکہ میں جانتاہوں کہ آنحضرتﷺ کے تھوڑے ہی عرصہ بعد یہ غلطی پھیل گئی تھی اور کئی خواص او ر اولیاء اور اہل اﷲ کا یہی خیال تھا کہ اگر یہ کوئی ایسا اہم امرہوتا تو خدا تعالیٰ اسی زمانہ میںاس کا ازالہ کردیتا۔‘‘ (احمدی اورغیر احمدی میں فرق ص۲مفہوم،خزائن ج۲۵ص۴۶۴)
۳… ’’اورمسیح موعود کے ظہور سے پہلے اگر امت میں سے کسی نے یہ خیال بھی کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ دنیا میں آئیں گے۔ تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ صرف اجتہادی خطا ہے۔ جو اسرائیلی نبیوں سے بھی بعض پیش گوئیوں کے سمجھنے میں ہوتی رہی۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۰حاشیہ ،خزائن ج۲۲ص۳۲)
جب نزول مسیح کا عقیدہ ایمان کا جز نہیں، دین کا رکن نہیں۔ حقیقت اسلام سے اس پیش گوئی کا کوئی تعلق نہیں اور محض اجتہادی غلطی ہے۔ اس جیسی غلطی(العیاذ باﷲ) انبیاء علیہم السلام سے بھی ہوتی رہتی تھی۔ جس پر کسی قسم کا کوئی گناہ نہیں اور یہ غلطی حضورﷺ کے زمانہ سے چلی آتی ہے۔ اربوں کھربوں مسلمان اس غلطی پر وفات پا چکے ہیں۔ بڑے بڑے اولیاء کرام، ائمہ عظام، مقربین امت حتیٰ کہ حضرت ابوہریرہؓ جیسے صحابی کا بھی یہی عقیدہ تھا اور باون سال کی عمر تک مرزا