اس عقیدے پر قائم رہا جس پر چودہ سو سال سے امت متفق چلی آتی تھی۔ پھر بارہ سال بعد اس نے اپنا پہلا عقیدہ جسے وہ رسمی عقیدہ کہتا ہے،تبدیل کیا اور وفات عیسیٰ علیہ السلام کا عقیدہ اختیار کیا اور اس میں یہاں تک آگے بڑھا کہ حیات مسیح علیہ السلام کے عقیدہ کو شرک عظیم قرار دیا۔
(ضمیمہ حقیقت الوحی ص۳۹، خزائن ج۲۲ص۶۶۰)
جس سے نہ صرف وہ خود مشرک عظیم ٹھہرا بلکہ چودہ سو سال کی پوری امت مسلمہ کو جن میں صحابہ کرامؓ تابعین عظامؒ، ائمہ مجتہدینؒ اوراولیاء امت شامل ہیں، انہیں اور اربوں کھربوں مسلمانوں کو کافر اورمشرک بنادیا۔ مسیح موعود نے تو آنا تھا۔ پوری دنیا کومسلمان بنانے کے لئے سو چاہئے تھا کہ اس کے پاس اس کے لئے وسائل اور دلائل ہوتے۔ لیکن جو کچھ ہوا وہ بالکل اس کے برعکس نہ صرف یہ کہ عیسائیوں اور یہودیوں کی تعداد میں بے حد اضافہ ہوا۔ بلکہ اس کے دعوے سے قبل جو مسلمان موجود تھے یا جو اس کے بعد ہوںگے۔ حیات مسیح علیہ السلام کا عقیدہ رکھنے کی وجہ سے وہ سب کے سب مشرک ہوگئے۔ اس کی پوری تفصیل آپ اس کتاب ’’چراغ ہدایت‘‘ میں بحوالہ جات کتب مرزا قادیانی ملاحظہ فرمائیں۔ اب جب انگریز کی خاطر حرمت جہاد کی ضرورت اس کے پیش نظر تھی۔ تو اس تقاضے پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کا عقیدہ گھڑا اور غلام احمد نے خود مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا۔
پھر ضروری تھا کہ وہ ختم نبوت کے اجتماعی عقیدہ کا بھی انکار کرے۔ خود نبوت کا دعویٰ کرے۔ کیونکہ آنے والے عیسیٰ علیہ السلام کے لئے نبی اﷲ کے الفاظ بھی موجود تھے۔ اس سے قبل وہ خود حضور اکرمﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کو کفر قرار دے چکاتھا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو ایک پہلے کے نبی تھے اور انہی کے دوبارہ آنے کی پیش گوئی تھی۔ ان کا دوبارہ آنا عقیدۂ ختم نبوت سے کسی طرح متصادم نہ تھا۔ لیکن نیا مسیح موعود تجویز کرنا اور اس نئے پیدا شدہ پر مسیح موعود کا لفظ فٹ کرنا اس کا منطقی نتیجہ تھا کہ وہ اپنے نبی ہونے کا دعویٰ کرے۔ چنانچہ اس نے بالصراحت مثیل مسیح بن کر نبی اور رسول ہونے کا دعویٰ کیا۔ پھر اپنے آپ کو حضرت محمدﷺ کی بعثت ثانیہ قرار دے کر خود محمد مصطفی اور احمدمجتبیٰ ہونے کادعویٰ کردیا۔ چنانچہ وہ کہتا ہے :
۱… ’’پس باوجود اس شخص کے دعویٰ نبوت کے جس کا نام ظلی طور پر محمد اور احمد رکھاگیا۔ پھر بھی سیدنا خاتم النّبیین ہی رہا۔ کیونکہ یہ محمد ثانی اسی محمدﷺ کی تصویر اوراسی کا نام ہے۔‘‘
(ایک غلطی کاازالہ ص۳، خزائن ج۱۸ص۲۰۹)
۲… ’’مجھے بروزی صورت نے نبی اوررسول بنایاہے۔ اسی بناء پر خدا نے بار بار میرا نام نبی