میں جو جذبہ پایا اور جو تعلیم و تربیت حاصل کی۔ آپ نے اسے رائیگاں نہیں جانے دیا۔
ہمیشہ اپنے طلبہ اور معتقدین میں اس کی روح پھونکتے رہے۔ استاذ محترم فاتح قادیان حضرت مولانا محمد حیات صاحبؒ بھی آپ کے شاگرد تھے۔ آپ نے حضرت شاہ صاحبؒ کی کتاب عقیدۃ الاسلام حضرت الاستاد سے سبقاً پڑھی تھی۔ مولانا محمد حیات صاحبؒ نے ایک دفعہ میرے سامنے یہ واقعہ بیان کیا کہ ۱۹۳۴ء میں جب قادیان کی سرزمین پر حضرت امیر شریعتؒ نے ختم نبوت کی تاریخی کانفرنس منعقد کی۔ تو ہم استاد شاگرد (یعنی مولانا محمد چراغ صاحب ؒ اور مولانا محمد حیات صاحبؒ) دونوں کانفرنس میں شریک ہوئے اور وہاں سے مرزا قادیانی کی کتب کے دو عدد مکمل سیٹ خرید کرلائے اورمرزا قادیانی کی کتب کی ورق گردانی شروع کردی۔
حضرت مولانا محمد چراغ صاحبؒ نے گوجرانوالہ میں اپنے تدریسی فرائض کے ساتھ ساتھ اپنے قابل اور لائق شاگردمولانا محمد حیات صاحب کو رد قادیانیت کی پوری تیاری کرائی۔ حضرت استاد مولانامحمد حیات صاحب رد قادیانیت کی تیاری مکمل کرنے کے بعد دورہ حدیث مکمل کئے بغیر میدان مناظرہ میں نکل آئے اور قادیان کے کفر گڑھ میں مستقل طور پر مجلس احرار اسلام کے دفتر میں ڈیرہ ڈال کر بیٹھ گئے اور اس وقت تک وہیں موجود رہے۔ جب تک مرزا دجال کی ذریت وہاںپر موجود رہی۔ جب وہ لوگ پاکستان آگئے تو حضرت استاذ بھی پاکستان آگئے۔ پاکستان بن جانے کے بعد حضرت شاہ صاحبؒ بخاری نے خالص دینی جماعت مجلس تحفظ ختم نبوت قائم کی اور ملتان میں اس کا مرکز قائم کیا۔ ملتان ہی میں علماء کو قادیانیت کے خلاف ٹریننگ دینے کے لئے مدرسہ تحفظ ختم نبوت بھی قائم کیاگیا۔ جس میں فارغ التحصیل علماء کو تین ماہ کا کورس کرایا جاتا تھا۔ اس مدرسہ میں پہلے استاذ مولانا محمد حیات صاحبؒ فاتح قادیان ہی مقرر ہوئے۔
حضرت مولانا محمد حیاتؒ وہاں ایک مدت تک فارغ التحصیل علماء کو تیاری کراتے رہے۔ راقم آثم نے حضرت الاستاذ سے اسی مدرسہ میں ۱۹۵۱،۵۲ء میں ملتان میںتیاری کی تھی۔ بندہ ناچیز اس میدان میں جو کچھ بھی ٹوٹی پھوٹی خدمت اندرون ملک اوربیرون ملک سرانجام دے رہا ہے یا جو کچھ معلومات رکھتا ہے۔ یہ فاتح قادیان حضرت مولانا محمد حیاتؒ کا تمام تر فیض ہے اور بالواسطہ حضرت الاستاذ مولانامحمد چراغ ؒ مؤلف کتاب چراغ ہدایت کا فیض ہے۔ حضرت موصوفؒ میرے دادا استاذ ہیں۔ حضرت مولانا محمد چراغ کا یہ فیض صرف اسی عاجز تک محدود نہیں۔ جہاں جہاں حضرت استاذ کا فیض افادہ کارفرمارہاآپ نے وہاں قادیانیت کے خلاف ایک عملی روح پھونکی۔ اس الحاد کے خلاف فکری چراغ جلائے۔جماعت اسلامی کے حلقوں میں بھی جہاں کہیں