محراب میں حضرت کی جگہ بنائی گئی تھی ۔ وہاں پر بٹھادیاگیا۔ حضرتؒ کی آواز ضعف کی وجہ سے انتہائی ضعیف اور دھیمی تھی۔ تمام اجلہ شاگر د حضرتؒ کے اردگرد ہمہ تن گوش بنے بیٹھے تھے۔ آپ نے صرف دو باتیں فرمائیں ۔ پہلی بات تو یہ فرمائی کہ تاریخ اسلام کا میں نے جس قدر مطالعہ کیا ہے۔ اسلام میں چودہ سو سال کے اندر جس قدر فتنے پیدا ہوئے ہیں۔ قادیانی فتنہ سے بڑا خطرناک اور سنگین فتنہ کوئی بھی پیدا نہیں ہوا۔
دوسری بات یہ فرمائی کہ حضورﷺ کو جتنی خوشی اس شخص سے ہوگی جو اس کے استیصال کے لئے اپنے آپ کو وقف کردے تو رسول اﷲ ﷺ اس کے دوسرے اعمال کی نسبت اس کے اس عمل سے زیادہ خوش ہوںگے اور پھر آخر میں جوش میں آکر فرمایاکہ جو کوئی اس فتنہ کی سرکوبی کے لئے اپنے آپ کو لگا دے گا اس کی جنت کا میںضامن ہوں(انتہیٰ)۔
سبحان اﷲ!دنیا سے رخصت ہورہے ہیں۔ آخری وقت ہے۔ اگر فکر ہے تو اس فتنہ کی پھر آپ نے اس وقت اپنی فراست ایمانی سے دیکھ کر جو کچھ فرمایا آج واقعات اس کی کس قدر تصدیق کررہے ہیں۔ یہ قارئین سے مخفی نہیں۔ آج یہ فتنہ زمین کے کناروں تک پہنچ گیا ہے۔ حضرت الاستاذؒ مؤلف ’’چراغ ہدایت‘‘ کی دعاؤں سے راقم آثم کو اس فتنہ کے تعاقب میں مشرق میں جزائر فجی تک مغرب میں گھانا سیرالیون اور گیمیبیا تک جنوب میں دنیاکی آخری نوک کیپ ٹاؤن جنوبی افریقہ تک اورشمال مغرب میں یورپ تک جانے کا اتفاق ہوا۔ ختم نبوت کے ان اسفارمہمہ میں میرے ساتھ ڈاکٹر خالد محمود صاحب تھے۔ مناظروں میں ہم اکٹھے کام کرتے رہے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ یہ فتنہ دنیا کے ہر گوشہ میں پہنچاہواہے۔ جہاں جہاں برطانوی استعمار تھا۔ وہاں وہاں اس نے اپنے خود کاشتہ پودے کے بیج پہنچائے ہیں اور برطانوی نوآبادیات میں ہر جگہ اس فتنے نے نشوونماپائی ہے۔ انگریزی حکومت کی طرح اب امریکہ جیسی سپرطاقت بھی اس فتنہ کی پشت پناہی کررہی ہے۔
حال ہی میں امریکہ نے پاکستان کو امداد دینے کے لئے جو شرائط رکھیں۔ ان میں ایک شرط یہ تھی کہ قادیانی جماعت پر جو تم نے پابندیاں عائد کی ہیں۔ وہ مذہبی آزادی کے منافی ہیں۔ جب تک وہ واپس نہیں لیں گے امداد نہیں ہوگی۔قادیانیوں کی اس بین الاقوامی رسائی کے باوجود ان کا کیاحال ہو رہا ہے؟ یہ حضرت شاہ صاحبؒ کے اس ارشاد کے بالکل مطابق ہے۔ جو آپ نے اپنی فراست ایمانی سے اس وقت فرمایاتھا کہ انجام کار یہ فتنہ ختم ہوکر رہے گا۔ مؤلف کتاب چراغ ہدایت حضرت الاستاذ مولانا محمد چراغ صاحبؒ نے اپنے اس جلیل القدر استاذ سے اس فتنہ کے رد