احسان احمد شجاعبادیؒ، مجاہد ملت مولانا محمد علی جالندھریؒ، خطیب خوش الحان مولانا گل شیرؒ، شیر سرحد مولانا غلام غوث ہزارویؒ، مفکر احرار چوہدری افضل حقؒ، ضیغم احرار شیخ حسام الدین، مفکر احرار ماسٹر تاج الدین انصاریؒ اور بے باک صحافی مقرر وشاعر آغا شورش کاشمیریؒ، صاحبزادہ سید فیض الحسنؒ اور مولانا مظہر علی اظہر جیسے شعلہ بیان مقررین تھے۔
صاحبزادہ فیض الحسنؒ نے ختم نبوت اور قادیانیت کے بارے میں جو تربیت حضرت امیرشریعتؒ سے پائی تھی اسے وہ جماعت چھوڑنے کے بعد بھی نہ بھولے۔ بریلوی مکتب فکر میں آپ کو جہاں بھی ختم نبوت پر کوئی کام ملے گا اس کے پیچھے حضرت صاحبزادہ فیض الحسنؒ کی وہ محنت کارفرما ہوگی جو حضرت امیرشریعتؒ کا فیض عالم تاب ہے۔ مولانا مظہر علی اظہر نے ختم نبوت اور قادیانیت پر شیعہ علماء میں خوب محنت کی اور حضرت شاہ صاحبؒ کا پیغام اور پروگرام گھرگھر پہنچایا۔ حافظہ کفایت حسین جیسے شیعہ علماء کو قادیانیوں کے خلاف لاکھڑا کیا۔ مظفر علی شمسی کو اس موضوع پر شیعہ لیڈروں سے ملنے کے لئے کہا۔ یہاں تک کہ شیعہ جمہور مسلمانوں سے اختلافات رکھنے کے باوجود مسئلۂ قادیانیت پر حضرت امیر شریعتؒ کے ساتھ ہوگئے۔ اب امیر شریعت حضرت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ کا موضوع فکر یہ تھا کہ جس طرح احرار ہندوستان کو انگریز دشمن اسلام کے پنجۂ استبداد سے آزاد کرانے کی جہدوجہد کر رہے ہیں۔ اسی طرح وہ مسلمانوں کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لئے بھی نکلیں اور امت مسلمہ کو انگریز کے اس خود کاشتہ پودے سے بچانے کے لئے اپنی صلاحیتیں صرف کریں۔ چنانچہ مجلس احرار اسلام نے قبل از تقسیم برصغیر میں اس فتنہ کا جماعتی طورپر سیاسی محاسبہ شروع کردیا اور انگریز کے اس ملک سے چلے جانے کے بعد حضرت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ نے مجلس احرار کو سیاسی سطح سے ہٹا کر ہمہ تن ختم نبوت کی خدمت کے لئے وقف کر دیا اور فرمایا کہ جو حضرات سیاسی کام کرنا چاہیں وہ دوسری سیاسی جماعتوں میں مل جائیں اور فرمایا :
’’ہم تو اس فتنہ کبریٰ کے استیصال کے لئے کام کریں گے اور ملکی سیاست سے میرا کوئی تعلق نہیں ہوگا۔‘‘ اس کے کچھ عرصہ بعد حضرت امیر شریعت نے ایک مستقل جماعت تحفظ ختم نبوت کے نام سے تشکیل دی۔ جس کے دستور میںیہ شامل کیاکہ اس جماعت کو ملکی سیاست سے کوئی تعلق نہ ہوگا۔ مجلس تحفظ ختم نبوت کے پہلے امیر حضرت شاہ صاحبؒ اور ناظم اعلیٰ حضرت مولانا محمدعلی جالندھریؒ مقرر ہوئے۔حضرت شاہ صاحبؒ کی وفات کے بعد خطیب پاکستان حضرت قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ ان کی وفات کے بعد مجاہد ملت حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ امیر منتخب