میں یہ فتنہ ختم نہیں ہوا۔ بلکہ اس کی خفیہ سازشیں پہلے کی نسبت تیزتر ہوگئی ہیں۔
اس لئے ضروری ہے کہ اس فتنہ کی حقیقت سے مسلمانوں کو متعارف کراکر ان کے دام تزویر سے انہیں بچایاجائے۔ چنانچہ اسی جذبہ کے تحت مولانا محمد عارف صاحب استاذ جامعہ عربیہ گوجرانوالہ نے حضرتؒ کے علمی مواد کو حضرت کی کاپیوں کی مدد سے موجودہ کتاب کی صورت میں مرتب کیا اور قادیانی لٹریچر کے حوالہ جات کی تصحیح کے لئے مختلف مقامات کا سفر کیا اور کتاب کو زیادہ سے زیادہ قابل اعتماد بنایا۔ الحمدﷲ کہ حضرتؒ کی خواہش کے مطابق ان کی زندگی میں جس کام کا بیڑا مولانامحمدعارف صاحب نے اٹھایاتھا۔ آج ’’چراغ ہدایت‘‘ کی صورت میں طبع ہوکر پایہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے۔جزاہ اﷲ عنی و عن سائرالمسلمین۔
میں مولانامنظور احمدچنیوٹی، ایم پی اے کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اپنی گوناں گوں مصروفیات کے باوجود کتاب کے لئے فاضلانہ مقدمہ لکھ کر اس کے تعارف پر مزید اضافہ کیا۔ حضرت شیخ الحدیث مولانا عبدالخالق شاہ صاحب کا بھی بے حد ممنون ہوں کہ جنہوں نے کمال شفقت سے کتاب کی تصحیح اور اغلاط کی درستگی کا کام بڑی دقت نظر سے مکمل فرمایا اور اپنے برادر حقیقی مولانامحمدحنیف صاحب کا بھی مشکور ہوں کہ ان کے قیمتی مشوروں اورکوششوں سے یہ کتاب زیور طبع سے آراستہ ہوئی۔
اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس کتاب کو امت مسلمہ کی ہدایت کاذریعہ بنائے۔ اس کے مؤلف ومرتب اور اس کی اشاعت میں حصہ لینے والے ہر آدمی کو نبی ﷺ کی شفاعت نصیب فرمائے۔آمین! محمد انورقاسمی، مہتمم جامعہ عربیہ، گوجرانوالہ
باسمہ تعالیٰ
’’یہ جہان فانی ہے‘‘مختصر سا جملہ ہے۔ لیکن اس کے مبنی بر حقیقت ہونے کی شان یہ ہے کہ تمام دنیا اس کی قائل ہے اوردنیا کے اس پر ایمان نہ رکھنے کی کوئی وجہ بھی نہیں کہ جس نے یہ دنیا بنائی اس کا اعلان ہے:’’کل شی ھالک الا وجھہ لہ الحکم والیہ ترجعون (قصص:۸۸)‘‘{ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے۔ سوائے اس کی ذات کے، فرمانروائی اسی کی ہے اور اسی کی طرف تم سب پلٹائے جانے والے ہو۔}
دوسرے مقام پر ارشاد ربانی ہے:’’کل من علیھا فان، ویبقیٰ وجہ ربک ذوالجلال والاکرام (الرحمن:۲۶،۲۷)‘‘ {ہر چیز جو اس زمین پر ہے فنا ہوجانے والی ہے اور صرف تیرے رب کی جلیل و کریم ذات ہی باقی رہنے والی ہے۔}