دربان یعنی چپڑاسی نے کہا کہ چلو میاں تم جعلساز ہو۔ اگر معاملہ کے گواہ ہوتے تو عدالت کا نوٹس ہوتا منظوری کا، اور طلب کئے گئے ہوتے۔ بھاگو یہاں سے ورنہ چار سو بیس کا مقدمہ جعل سازی کا دائر ہو جائے گا۔
۷… ’’واذاخذ اﷲ میثاق النّبیین لما اتیتکم من کتاب وحکمۃ ثم جاء کم رسول مصدق لما معکم لتؤمنن بہ ولتنصرنہ (ال عمران:۸۱)‘‘ {روز میثاق تمام انبیاء سابقین سے اﷲ تعالیٰ نے عہد لیا کہ جب میں دوں کتاب و حکمت اور تم منصب نبوت پر فائز ہو تو اس کے بعد ایک نبی آئے گا جو پہلے کی تصدیق کرے گا۔ تم لوگ اس کو ماننا اس پر ایمان لانااور اس کی مدد کرنا۔}
میثاق النّبیین کے لفظ سے معلوم ہوا کہ تمام انبیاء کو خطاب ہے ’’ثم جاء کم‘‘ سے معلوم ہوتا ہے کہ تم سب کے بعد آئے گا۔ معلوم ہوا کہ وہ انبیاء سابقین اور محمد رسول اﷲ ﷺ خاتم النّبیین ہیں۔ جوآپﷺ کے بعد دعویٰ کرے،وہ کذابین میں سے ہے۔’’لعنۃ اﷲ علی الکاذبین‘‘
انبیاء کرام سے اقرار لیا کہ تم لوگ سچے خدا کے سچے نبی ہو۔تو ان پر ایمان لانا وہ تمہاری تصدیق کریں۔ تم سب ایک ہوکر متحد رہنا۔ معلوم ہوا کہ جھوٹے نبی سے بچنے کے لئے یہ عہد و پیمان ہے۔ جھوٹا نبی اورجھوٹا خدا دجال ایک دوسرے کے حامی ہوںگے۔’’اللہم احفظنا‘‘
محدث ابن ابی حاتم تفسیر میں ابونعیم دلائل میں حضرت قتادہ سے وہ حضرت حسنؓ سے وہ حضرت ابوہریرہؓ سے وہ حضور علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ حضورﷺ نے آیت ’’واذ اخذ اﷲ میثاق النّبیین‘‘کی تفسیر میں فرمایا ہے :’’کنت اول النّبیین فی الخلق واخرھم فی البعث (خصائص کبریٰ ص۲۳)‘‘
اب خاتم النّبیین کی زبان سے تفسیر اور معنی سنئے
’’وارسلت الی الخلق کافۃ وختم بی النبیون (رواہ مسلم، مشکوٰۃ ص۵۱۲)‘‘{ساری مخلوق کے لئے نبی ہوں،میری ذات پر نبوت ختم کی گئی۔}