’’قال رسول اﷲ ﷺ ولا نبی بعدی ولاامۃ بعد امتی (بیہقی)‘‘ {حضور ﷺ نے فرمایا کہ نہ کوئی نبی ہے میرے بعد، نہ کوئی امت میری امت کے بعد۔}
مسلم میں صفحہ ۵۱۲ سے ۵۱۷ تک اور بخاری اور مسلم اور ترمذی میں بکثرت احادیث ہیں۔ مختلف طریقوں سے حضور ﷺ نے اپنے کو خاتم النّبیین فرمایا۔ ’’لانبی بعدی‘‘ فرمایا۔ (ابن ماجہ ص۳۰۷)میں فرمایا:’’انااخرالانبیاء وانتم اخرالامم‘‘ {میں آخری نبی اور تم آخری امت ہو۔}
ترمذی دیکھئے تو فرمایا:’’ان الرسالۃ والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی بعدی‘‘ {رسالت اور نبوت دونوں ختم ہوچکیں۔ نہ میرے بعد کوئی رسول ہو سکتا ہے نہ کوئی نبی۔}
تمام فقہاء اور محدثین کا اجماع ہے اور یہی معنی سب نے لکھے ہیں۔ بالتفصیل اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مجدد مائتہ حاضرہ موید ملت طاہرہ مولانا احمدرضا خان صاحب بریلوی کی کتاب ’’جزاء اﷲ عدوہ بابائہ ختم النبوت‘‘ دیکھے۔علاوہ اس کے سچے نبی کے اقوال سچے ہوتے ہیں یہ جھوٹا نبی ہے اس لئے اس کے سارے اقوال اور پیشین گوئیاں جھوٹی نکلیں۔ جو دیگر رسالہ جات میں ناظرین نے دیکھاہوگا، اور ہر نبی کے پاس معجزہ ہوتا ہے اور اس پر ایمان لے آنے والے پھر کبھی اس کی رسالت کے منکر نہیں ہوتے۔
مگر مرزا کے پاس نہ معجزہ اور اس پر لوگ ایمان لاکر مرزائیت سے تائب ہوکر اس کے مخالف ہوئے۔ مثلاً ڈاکٹر عبدالحکیم صاحب پٹیالوی بیس سالہ ان کے مرید ایسے برگشتہ ہوئے کہ مرزا قادیانی کو انہوں نے کذاب، دجال،حرام خور وغیرہ لکھا۔بڑے بڑے رسالے ان کے خلاف لکھے ہیں۔
اب دو ایک حدیثیں قاتل دجال، عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کی بھی ہدیہ ناظرین کی جاتی ہیں۔ جس کا دجال نبی مرزا نے انکار کیا ہے۔ مسند احمد و صحیح مسلم ’’یخرج الدجال فی امتی فیمکث اربعین فیبعث اﷲ عیسیٰ بن مریم فیطلبہ فیھلکہ‘‘{دجال میری امت میں نکلے گا۔ایک چلہ ٹھہرے گا پھر اﷲ تعالیٰ عیسیٰ ابن مریم کو