اور آپ کو شاید معلوم ہوگا یا نہیں کہ یہ پیش گوئی اس عاجز کی ہرزارہا لوگوں میں مشہور ہو چکی ہے اور میرے خیال میں شاید دس لاکھ سے زیادہ آدمی ہوگا۔ جو اس پیش گوئی پر اطلاع رکھتا ہے اور ایک جہان کی اس پر نظر لگی ہوئی ہے اور ہزاروں پادری شرارت سے نہیں بلکہ حماقت سے منتظر ہیں کہ یہ پیش گوئی جھوٹی نکلے تو ہمارا پلہ۱؎بھاری ہو۔ لیکن یقینا خدا تعالیٰ ان کو رسوا کرے گا اور اپنے۲؎دین کی مدد کرے گا۔ میں نے لاہور میں جاکر معلوم کیا کہ ہزاروں مسلمان مساجد میں نماز کے بعد اس پیش گوئی کے ظہور کے لئے بصدق دل دعا کرتے ہیں۔ سو یہ ان کی ہمدردی اور محبت ایمانی کا تقاضا ہے اور یہ عاجز جیسے ’’لاالہ الااﷲ محمد رسول اﷲ‘‘پر ایمان۳؎لایاہے ویسے ہی خدا تعالیٰ کے ان الہامات پر جو تواتر سے اس عاجز پر ہوئے، ایمان لاتا ہے اورآپ سے ملتمس ہے کہ آپ اپنے ہاتھ سے اس پیش گوئی کے پورا ہونے کے لئے معاون بنیں تاکہ خدا تعالیٰ کی برکتیں آپ پر نازل ہوں۔ خدا تعالیٰ سے کوئی بندہ لڑائی نہیں کر سکتااور جو امر آسمان پرٹھہر۴؎چکا ہے۔ زمین پر وہ ہرگز بدل نہیں سکتا۔
خدا تعالیٰ آپ کو دین اور دنیا کی برکتیں عطا کرے اور آپ کے دل میں وہ بات ڈالے جس کا اس نے آسمان پر سے مجھے الہام کیاہے۔ آپ کے سب غم دور ہوں اور دین و دنیا دونوں آپ کو خدا تعالیٰ عطاء فرماوے۔ اگر میرے اس خط میں کوئی ناملائم لفظ ہو تو معاف فرماویں والسلام۔ (الراقم خاکسار احقر عباد اﷲ غلام احمد عفی عنہ۔ مورخہ ۱۷؍جولائی۱۸۹۰ء بروز جمعہ)
دوسرا خط بھی حرف بحرف ذیل میں نقل کرتاہوں
’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم،نحمدہ ونصلی‘‘مشقی مرزاعلی شیر بیگ صاحب سلمہ اﷲ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اﷲ!
۱؎ پیش گوئی جھوٹی نکلی۔ عیسائیوں کا پلہ بھارا ہوگیا۔ شرم شرم شرم۔
۲؎ بیگانی لڑکی پر عاشق ہوکر دین کی ترقی کا باعث خیال کرنا،امام الزمان کا ہی کام ہے۔
۳؎ اگر ’’لاالہ الااﷲ محمد رسول اﷲ‘‘جیسا مرزا قادیانی کو اپنے الہام پر ایمان تھا تو پھر یہ واویلا کیوں کیا؟
۴؎ اگر بقول مرزا قادیانی شادی کا ہونا آسمان پرمقرر ہوچکا اورزمین پر وہ بدل نہیں سکتا تھا۔ یہ خط کیوں لکھا اورپھر بھی شادی سے محرومی کیوں حاصل ہوئی۔