لیکن ہم اس خدا صادق الوعد کی نسبت ایسا خیال کرکے سفید کافر کیوں بنیں۔بیشک یہ تینوں دفعہ کے مرزا قادیانی کے الہام بناوٹی ہی تھے۔ یا شیطان کی طرف سے تھے۔ اگر صادق خدا کی طرف سے ہوتے تو ضرور ہی پورے ہوتے۔ اب آگے اور بھی ایک الہام نقل کرتاہوں۔ دیکھو مرزا قادیانی کی عالی ہمت بھی قابل ذکر ہے کہ مرزا احمد بیگ کی لڑکی پر اور شخص سے شادی ہو جانے کے بعد مرزا قادیانی نے یہ اشتہار جاری کر دیا کہ اس کا خاوند ۲۱؍نومبر ۱۸۹۴ء تک مر جائے گا۔ یہ چوتھی دفعہ کا الہام ہے۔ مگر یہ بھی بناوٹی تھا۔ غلط ہی نکلا۔ کیونکہ مرزا احمدبیگ کا داماد ۲۱؍نومبر ۱۸۹۴ء تک بھی نہ مرا۔ خدا نے مرزا کو سچا نہ کیا اور سنا جاتا ہے کہ آج۱؎ مورخہ ۲۸؍دسمبر ۱۹۰۱ء تک اس لڑکی کا خاوند اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے زندہ موجود ہے اور وہ عورت اس کے گھر میں آباد اور صاحب اولاد ہے۔ اگر اب بھی مرزائیوں کی تسلی نہیں ہوئی تو اور نقل کرتا ہوں۔ دیکھو (اشتہار انعامی چار ہزار روپیہ کے ص۴حاشیہ، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۹۵)میں مرزا قادیانی لکھتے ہیں:’’احمد بیگ کی داماد کی وفات کے بارہ میں سنت اﷲ کے موافق تاخیر ڈالی گئی۔(نوٹ میں تحریر کرتے ہیں)احمد بیگ کی داماد کا یہ قصور تھا کہ اس نے تخویف کا اشتہار دیکھ کر اس کی پرواہ نہ کی۔ خط پر خط بھیجے گئے۔ ان سے کچھ نہ ڈرا پیغام بھیج کر سمجھایا گیا۔ کسی نے اس طرف ذرا التقات نہ کی اور احمد بیگ سے ترک تعلق نہ چاہا بلکہ وہ سب گستاخی اور استہزا میں شریک ہوئے۔ سو یہی قصور تھا کہ پیش گوئی کو سن کر پھر ناطہ کرنے پر راضی ہوئے۔‘‘
ف… اس عبارت سے دوا مر بخوبی ظاہر ہیں۔
اوّل… مرزا احمدبیگ کا داماد توبہ کرنے کے باعث میعا د مقررہ کی اندر مرنے سے بچ گیا۔
دوم… مرزا قادیانی بذریعہ تحریر خود اقبالی ہیں کہ خط پر خط اور پیغام بھیج کر منع کیا گیا کہ اس کے والدین کسی اور شخص سے شادی نہ کریں۔ ورنہ نقصان اٹھاویں گے۔
ناظرین کے دل کی تشفی کے لئے مرزا قادیانی کے تین خط حرف بہ حرف ذیل میں نقل کرتا ہوں جو مولوی غلام احمد قادیانی ساکن ضلع امرتسر۔اپنے رسالہ ’’نکاح آسمانی کے راز ہائے نہانی‘‘ کے صفحہ ۱۰ تا۱۴ میں لکھتے ہیں یہ یہ ہیں۔ غور سے ملاحظہ فرمائیں۔
’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم،نحمدہ ونصلی‘‘مشفقی مکرمی اخویم مرزا احمد بیگ صاحب سلمہ اﷲ تعالی۔ السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ۔
۱؎ اس کے ہاں چھ سات بچے موجود ہیں اور ہر سال نیا بچی جنتی ہے اور کبھی کبھی قادیان میں بھی وہ دونوں میاں بیوی مرزا قادیانی کو شرمسار کرنے کے لئے جاتے رہتے ہیں