تاکہ پیش گوئی بھی پوری ہو اور ترقی اسلام کا باعث بھی ہو۔ مگر جائے افسوس تو یہ بات ہے کہ جوسنی جاتی ہے کہ مرزا قادیانی کی اس پیش گوئی کے بعد لاہور وغیرہ جگہ کے ہندوؤں نے بھی بہت ہی مسلمانوں کو ہندو بنا کر اپنے مذہب میں شامل کر لیا ہے اور کرتے رہتے ہیں۔ واہ واہ واہ مرزا قادیانی کی پیش گوئی؟ پنجابی مثل ہے۔ پیرامنگی سی ہیٹھاں نوں دتیوی اوتے نوں۔ اہل انصاف کی تسلی کے لئے ایک اور پیش گوئی بھی نقل کرتاہوں۔ ناظرین ضرور دلی توجہ سے غور فرمائیں۔
(ازالہ اوہام ص۳۹۶،خزائن ج۳ص۳۰۵)میں مرزا قادیانی تحریر کرتے ہیں:’’عرصہ قریباً تین برس کا ہوا ہے کہ بعض تحریکات کی وجہ سے جن کا مفصل ذکر اشتہار دہم جولائی ۱۸۸۸ء میں درج ہے۔ خدا تعالیٰ نے پیش گوئی کے طور پر اس عاجز پر ظاہر فرمایا کہ مرزا احمد بیگ ولد گاماں بیگ ہوشیار پوری کی دختر کلاں انجام کار تمہارے نکاح میں آئے گی اور وہ لوگ بہت عداوت کریں گے اور بہت مانع آویں گے اور کوشش کریں گے کہ ایسا نہ ہو۔ لیکن آخر کار ایسا ہی ہوگا۔‘‘
ف… اس الہام سے بقول مرزا قادیانی ظاہر ہے کہ خداوند تعالیٰ نے فرمایا کہ مرزا احمد بیگ ولد گاماں بیگ کی دختر کلان کا نکاح مرزا قادیانی سے ضرور ہوگا۔ لوگوں کی عداوت اور کوشش کے کام نہ آوے گی۔اس کے بعد دوسرا الہام۔
(ازالہ اوہام ص۳۹۸،خزائن ج۳ص۳۰۵)میںمرزا قادیانی لکھتے ہیں کہ:’’جب یہ پیش گوئی معلوم ہوئی اور ابھی پوری نہیں ہوئی۔ (جیسا کہ اب تک بھی جو ۱۶؍اپریل ۱۸۹۱ء ہے، پوری نہیں ہوئی۔)تو اس عاجز کو ایک سخت بیماری آئی یہاں تک کہ قریب موت کے نوبت پہنچ گئی بلکہ موت کو سامنے دیکھ کر وصیت بھی کر دی گئی اس وقت گویا یہ پیش گوئی آنکھوں کے سامنے آگئی اور یہ معلوم ہورہاتھا کہ اب آخری دم ے اور کل جنازہ نکلنے والا ہے۔ تب میں نے اس پیش گوئی کی نسبت خیال کیا کہ شاید اس کے معنی ہوںگے جو میں سمجھ نہیں سکا۔ تب اسی حالت قریب الموت میں مجھے الہام ہوا ’’الحق من ربک فلاتکونن من الممترین‘‘یعنی یہ بات تیرے رب کی طرف سے سچ ہے اور تو کیوں شک کرتا ہے۔‘‘
ف… اس تحریر سے ثابت ہے کہ پہلے الہام کے بعد دو یا تین سال مرزا قادیانی سخت بیمار ہوئے۔ یہاں تک کہ مرنے کا گمان بھی مرزا قادیانی کو ہوگیا اور قریب موت کی حالت میں مرزا قادیانی کو مرزا احمد بیگ کی لڑکی کی شادی کا دل میں خیال آیا کہ ہائے مجھے کیوں نہیں ملی۔ اب تو میں مرنے والاہوں۔ کل جنازہ نکلے گا۔ شاید میں نے پہلے الہام کے معنی نہ سمجھے ہوں تو اسی حالت میں دوسرا الہام یہ ہوا’’الحق من ربک فلاتکونن من المترین‘‘یعنی یہ بات تیرے رب