دعا کے ذریعہ سے روکی جاوے۔ وہ کسی اور ذریعہ سے قبول نہیں ہوسکتی اور جو دروازہ اس عاجز کے ذریعہ کھولا جاوے وہ کسی اور ذریعہ سے بند نہیں ہو سکتا۔‘‘
ف… یہ بھی دعویٰ محض فخر اور جھوٹ نہیں ہے تواورکیاہے؟
اور (ازالہ اوہام ص۱۵۸، خزائن ج۳ص۱۸۰)میں مرزا قادیانی لکھتے ہیں:
اینک منم کہ حسب بشارات آمدم
عیسیٰ کجا است تابنہد پابمنبرم
اور (ازالہ اوہام ص۶۴۸، خزائن ج۳ص۴۵۰)میں تحریر کرتے ہیں:’’اس مسیح کو اسرائیلی مسیح پر ایک جزیٰ فضیلت حاصل ہے۔کیونکہ اس کی دعوت عام ہے اور اس کی خاص تھی اور اس کو طفیلی طورپر تمام مخالف فرقوں کے اوہام دور کرنے کے لئے وہ حکمت اور معرفت سکھلائی گئی ہے۔ جو مسیح بن مریم کو نہیں سکھلائی تھی۔‘‘
ف… اس عبارت سے بقول مرزا قادیانی یہ صاف ظاہر ہورہاہے کہ مرزا قادیانی اپنے آپ کو مسیح علیہ السلام سے افضل جانتے ہیں۔
دیکھو خدا نے حق ظاہر کر دیا مدعی بھول گیا اورہار گیا
(تحفہ قیصریہ ص۲۲، خزائن ج۱۲ص۲۷۴)میں مرزا قادیانی لکھتے ہیں :’’میں حضرت یسوع مسیح کی طرف سے ایک سچے سفیر کی حیثیت سے کھڑاہوں۔‘‘
اور دیکھو(تحفہ قیصریہ ص۲۳، خزائن ج۱۲ص۲۷۵)میں مرزا قادیانی تحریر کرتے ہیں:’’ حضرت یسوع مسیح کی سچی محبت اور سچی عظمت جو میرے دل میں ہے اور نیز جو باتیں وہ میں نے یسوع مسیح کی زبان سے سنیں اور وہ پیغام جو اس نے مجھ دیا ان میں تمام امور نے مجھے تحریک کی کہ میں ملکہ معظمہ کے حضور میں یسوع مسیح کی طرف سے ایلچی ہوکر بادب التماس کروں۔‘‘
ف… سچ ہے کہ طمع عقلمندوں کو بھی بھلا دیتاہے۔
دیکھو (تحفہ قیصریہ ص۲۲،۲۳)کی عبارت کو اور نیز دیکھو (ازالہ اوہام ص۱۵۸، ۶۴۸)کی عبارت کو جن میں مرزا قادیانی نے لکھا کہ مسیح سے افضل ہوں۔ بلکہ یہاں تک فخر (عیسیٰ کجا است تابنہد پا پنمبرم) اور وہی مرزا قادیانی تحفہ قیصریہ میں انعام کی امید پر جناب ملکہ معظمہ صاحبہ کو خوش کرنے کے واسطے تحریری اقبال کرتے ہیں کہ ’’اے ملکہ معظمہ میں یسوع مسیح کی طرف سے سچے سفیر کی حیثیت میں کھڑا ہوں اور یسوع مسیح کی طرف سے ایلچی ہوکر بادب التماس کرتاہوں۔‘‘