ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
ـ اور جب یہ گنگوہ آتے تو مولانا دیکھتے ہی فرماتے وہ آئے کان پھوڑنے والے اور یہ مولانا کو دیکھتے ہی گر پڑتے تھے ان کو کشف قبور اور ویسے بھی کشف بہت ہوتا تھا اور بھولے لوگوں کو کشف بہت ہوتا ہے ایسا کم ہوا ہے کہ عقل کامل اور کشف دونوں باتیں جمع ہوئی ہوں ـ یہ منشی صاحب ایک بار لوہاری میانجی صاحب کا حجرہ دیکھنے گئے پھر یہ شوق ہوا کہ حضرت میاں جی صاحب کو جس نے دیکھا ہو اسے دیکھوں ـ معلوم ہوا کہ ایک بڈھا پرانا حلوائی ہے ہندو جس سے میاں جی صاحب نے کچھ پڑھا بھی ہے ـ یہ اسے دیکھنے گئے ـ یہ عشق کے کرشمے ہیں کہ اس کے غلبہ میں بازار گئے اور ہندو سے ملے اس پر وہ شعر یاد آتا ہے ؎ عشق را نازم کہ یوسف را بہ بازار آورد ہمچو صنعا زاہدے را زیر زنار آورد پھر اس حوائی سے پوچھا تو نے میاں جی صاحب کو دیکھا ہے اور آپ سے کچھ پڑھا بھی ہے ـ اس نے کہا ہاں ، پھر پوچھا تجھ کو کھی مارا بھی ہے اس نے کہا ہاں ، پوچھا کہاں مارا ہے اس نے کہا گردن پر انہوں نے کہا مجھے اجازت دے کہ میں اس جگہ بوسہ دوں اس ہندو نے تھوک لگنے کو بھی گوارا کر لیا اور اجازت دیدی انہوں نے خوب بوسے دئیے ـ عشق کا بھی کوئی قانون نہیں ہے اس کے بعد پھر اصل قصہ کی طرف عود فرمایا یعنی جب کپتان نے ان کا نام لکھ لیا تو ان سے بوجھ تو کبھی نہیں اٹھوایا ـ بوجھ اٹھوانے کا تو ایک بہانہ تھا ـ نوکری کے فرائض میں داخل نہ تھا ـ غرض انہوں نے اپنا کام شروع کر دیا باقی اوقات میں اپنے معمولات ادا فرماتے چنانچہ رات کو اٹھتے تہجد پڑھتے اور اس میں قرآن شریف پڑھتے ایک روز کپتان نے دیکھا اس نے قرآن شریف کبھی سنا نہ تھا اب سنا تو ایسے شخص سے سنا جو بے ںظیر پڑھتے تھے بے حد دلکشی ہوئی اور پوچھا تم کیا پڑھا کرتے ہو انہوں نے کہا کہ قرآن شریف اس نے کہا بہت اچھی چیز ہے ہمیں بھی پڑھا دو ـ فرمایا اس کے پڑھنے کے لئے پاک ہونا شرط ہے ـ اس نے کہا میں تو روزانہ غسل کرتا ہوں پاک رہتا ہوں انہوں نے فرمایا یہ پاکی مراد نہیں دل کی پاکی کی ضرورت ہے اس نے پوچھا وہ کیسے پاک ہو فرمایا ـ ایک کلمہ ہے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ اس کے پڑھنے سے دل پاک ہوتا ہے اس نے کلمہ پڑھ لیا ـ اور پڑھتا پھرتا تھا ـ جہاز کے دوسرے انگریزوں نے کہا کہ تم مسلمان ہو گئے ـ کپتان نے کہا کہ نہیں