ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
سلسلہ میں فرمایا کہ چونکہ میں شریعت کے مطابق دونوں گھروں میں عدل کرنا چاہتا ہوں اس لئے جو ہدیہ تقسیم و تجزی کے قابل ہوتا ہے اس کو برابر تقسیم کر دیتا ہوں ـ اور اگر دونوں حصوں میں کچھ تفاوت نہ ہوا تو تقسیم میں کچھ تکلف ہی نہیں ـ اور اگر کوئی عارضی تفاوت ہوا تو بلحاظ قمیت کے اور دوسری صورت میں اگر بعد تقسیم کوئی ایک ہی حصہ دونوں گھروں میں پسند ہوا تو قرعہ سے تعیین کر دیتا ہوں ـ گو یہ عرف کے خلاف ہے لیکن اگر مفت دیا جائے تو عدل شرعی کے خلاف ہے ـ ہاں جو چیزیں تجزیہ قبول کرتی ہیں ان کو دو مساوی حصوں میں منقسم کر کے دونوں گھروں میں بھیج دیتا ہوں محض عرف کے پیچھے پڑ جانا دانشمندی سے بعید ہے ـ پہلے دیکھنا چاہئے ـ کہ شرع کے تو خلاف نہیں پھر اسکے بعد راحت و آرام کا خیال ہونا چاہئے خواہ عرف کے مخالف ہو یا موافق ـ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ اگر کسی شخص کا اعتقاد ان جائز اور راحت رساں امور کو دیکھ کر جاتا رہے تو سمجھنا چاہئے کہ وہ پہلے ہی سے معتقد نہ تھا کیونہ اسکا حاصل تو یہ ہوا کہ شریعت مقدسہ پر عمل کرنے کی وجہ سے اعتقاد رخصت ہو گیا ـ نفرین ہے ایسے اعتقاد پر ـ دوسری بات یہ ہے کہ اگر کوئی معتقد نہیں رہا تو ہمارا کیا ضرر ہمیں کیا فکر ـ بحمداللہ تعالی نہ اسکی طلب نہ حاجت ـ صفائی معاملات 59 ـ فرمایا جب کوئی مہمان ہوتا ہے تو میں گھروں میں اسکے کھانے کے دام علیحدہ دے دیتا ہوں ـ میں ہر معاملہ کو صاف رکھنا چاہتا ہوں ـ رسم و رواج کی پابندی 60 ـ فرمایا رسم و رواج ایسی بلا ہے کہ اکابر تک بھی اس میں کسی نہ کسی قدر مبتلا ہوتے ہیں ـ الا ماشاء اللہ ـ ایک بڑے مدرسہ کا ایک زبردست جلسہ ہوا ـ دیکھنے والے تجربہ کار اصحاب نے تیس ہزار آدمیوں کے اجتماع کا اندازہ کیا تھا ـ میں نے منتظمین کی خدمت میں یہ رائے پیش کی کہ اہل مدرسہ اپنے زیر انتظام کچھ دکانیں کھلوا دیں ـ مختلف کھانے ہر وقت تیار رہیں تاکہ ہر شخص کو اس کے مذاق کے مطابق کھانا مل سکے نیز نرخ بھی بلا جبر واکراہ مقرر کر کے دوکانوں پر آویزاں کر دیا