ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
فتنہ دب جائے گا اور ضرر کچھ ہے نہیں فیصلہ کثرت رائے سے ہوتا ہے اور کثرت آپ کے خدام کی ہے اور نہ بڑھانے میں فتنہ بڑھنے سے اندیشہ ہے کہ مدرسہ ٹوٹ جائے ـ فرمایا اگر مدرسہ ٹوٹ گیا تو اسکے ٹوٹنے کے وہ ذمہ دار ہوں گے اور اگر ہم نے نا اہل کو بنایا تو ہم گنہگار اور ذمہ دار ہوں گے اور خدا تعالی کی مرضی کے خلاف ہو گا سو ہم کو مدرسہ مقصود نہیں رضائے حق مقصود ہے ـ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ حضرت گنگوہیؒ نے زمانہ شورش میں حضرات مدرسہ کو ایک رائے تحریر فرمائی تھی کہ مدرسین مہتمم کے کام میں دخل نہ دیں اپنا کام کئے جائیں مگر اب تو طالب علم مہتمم کے کاموں میں دخل دیتا ہے یہ حریت ہے لوگوں کا مذاق ہی بگڑ گیا ہے اور ایسا بگڑا ہے کہ شور و شر کو حیات سمجھتے ہیں اور سکون کو موت یعنی وہ زندہ ہی کیا ہوا جو حرکت نہ کرے اور حرکت بھی کرے تو ایسی ان کے نزدیک جس طرح سکون منافی ہے حیات کے اسی طرح حرکت مستقیمہ بھی ـ بس حرکت غیر مستقیمہ کو حیات سمجھتے ہیں ـ نسبتیں 193 ـ فرمایا آج کل ایک نیا رنگ یہ ہوا ہے کہ ایک صاحب نے اپنے نام کے ساتھ لکھا ہے اشرفی ، میں مواخذہ کروں گا ـ اسی طرح تو تخریب ہو گیا ہے پھر اس کی تفصیل فرمائی کہ ایک تو وہ نسبت ہے کہ اس کا بدعت وغیرہ سے مقابلہ ہو یعنی کسی اہل حق کی طرف منسوب کیا جاوے جس سے اہل حق کی جماعت میں ہونا ظاہر ہو جائے مثلا سنی یا مثلا اس وقت اعمال ظاہرہ باطنہ میں بہت سی جماعتیں اہل بدعت کی پیدا ہو گئی ہیں ان سے امتیاز کے لئے حنفی حسینی یا امدادی کہا جائے مضائقہ نہیں ـ باقی خود ایک ہی سلسلہ کے شعوب میں تمائز کھلا تفرق ہے جیسے محمودی،خلیلی ، اشرفی ، وغیرہا اور جہاں یہ ضرورت نہ ہو محض فضول ہے یہ کیا ہے کوئی لکھتا ہے محمودی ، کوئی خلیلی وغیرہ ان حضرات کو اپنا نام ہونا بھی پسند نہ تھا ـ نظم 194 ـ مسلمانوں کی سراسیمگی کے تذکرہ پر فرمایا کوئی تدبیر بدون نظم کے مفید نہیں ہوتی پس نظم کا اہتمام کرنا چاہئے ـ