ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
کہ قصد تو کیا ایک حادث کا پھر اس سے دوسرا حادث بلا قصد لازم آ گیا ہو اور میرا جواب اس قصد ہی کی نفی کرتا ہے جو شعر کی شرط ہے یعنی وہ وزن جو من حیث الشعریت مقصود ہو یہاں وزن من حیث الشعریت کا قصد ہی نہیں اور مطلق وزن کا قصد شعریت کے لئے کافی نہیں ـ وصل صاحب بلگرامی نے پوچھا کیا کہیں ایسا بھی ہے کہ صورۃ دو مصرع مسلسل آ گئے ہوں فرمایا ہاں آ ئے ہیں ـ ثم اقر رتم تشھدون ـ ثم انتم ھؤلاء تقتلون ـ خدا تعالی خالق خیر و شر ہے 30 ـ فرمایا محققین نے تصریح کی ہے کہ حق تعالی شانہ خیر و شر دونون کے خالق ہیں اور خلق شر میں حکمت ہے اس لئے شر حق تعالی کی نسبت سے شر نہیں ہے کیونکہ اس میں حکمت ہے البتہ ہماری نسبت سے شر ہے کیونکہ ہم سے اس کے سدور میں کوئی حکمت نہیں مولانا فرمتے ہیں ا؎ کفر ہم نسبت بہ خالق حکمت است چوں بما نسبت کنی کفر آفت است حریت کے معنی 31 ـ فرمایا آج کل حریت کے معنی یہ لے رکھے ہیں کہ اپنی آزادی میں خلل نہ آئے چاہے دوسرے کو تکلیف ہی پہنچے اور دوسرے معنی حریت کے ہیں مذہت سے آزادی ـ ایضا 32 ـ فرمایا ایک صاحب فہم درویش نے ایک جاہل فقیر کو دیکھا سینہ پر زنار ماتھے پر قشقہ گلے میں مالا اور نام ہندوانہ ـ پوچھا یہ کیا بات ہے علامتیں تو سب کفر کی ہیں اور چہرہ سے اسلام معلوم ہوتا ہے بولے میں مسلمان ہوں اس نے پوچھا کہ پھر یہ کیا حال ہے کہنے لگے کہ میں نے اسلام میں قیود بہت دیکھیں اس لئے یہ صورت اختیار کی ہے ـ انہوں نے کہا کیا اس میں قیدیں نہیں ہیں وہاں سیمائے سجدہ ہے یہاں قشقہ ـ وہاں اسلام ہے یہاں کفر وہاں تسبیح ہے یہاں مالا تو قید سے تو اب بھی آزاد نہ ہوئے اس نے فورا توبہ کی ـ پہلے قصہ کے سلسلہ میں فرمایا ایک اور درویش تھے صحاح ستہ ختم کئے ہوئے تھے مگر حدیثوں کو