ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
بعد نماز جمعہ 16ستمبر 1938ء لکھنؤ ظرافت شہید ، اور خواجہ عزیزالحسن مجذوب کے کلام کی تعریف 94 ـ ایک مسلسل گفتگو کے دوران میں فرمایا شہید شاعر الہ آباد سے کانپور گئے ـ وہاں کے شعراء نے مشورہ کیا کہ مجلس مشاعرہ میں مشہور شاعر شہیدی کا کلام پڑھ کر اسکی خوب داد دی جائے تاکہ یہ شہید شرمندہ ہوں کہ یہاں میری قدر نہیں ہوئی ـ بلکہ شہیدی کی قدر ہوئی ـ چنانچہ اس تجویذ کے مطابق ان کے سامنے شہیدی کا کلام مختلف لوگوں نے پڑھا اور خوب خوب تعریفیں کیں شہید تھے ـ بڑے ذہین ہر شخص کی تعریف پر شاعروں کے دستور کے مطابق آداب بجا لاتے شکریہ ادا کرتے ـ لوگوں نے کہا کہ آپ نے آداب عرض آداب عرض کی کیوں زحمت گوارا فرمائی ـ نہ یہ آپ کا کلام تھا نہ کسی نے آپ کو داد دی ـ انہوں نے کہا اس میں شک نہیں کہ یہ میرا کلام نہیں لیکن میری بی بی کا تو ہے ـ اور وہ یہاں موجود نہیں ہے اس لئے میرا فرض تھا کہ میں ان کی طرف سے آپ حضرات کی قدردانی کا شکریہ ادا کروں ـ اسی سلسلہ میں فرمایا خواجہ عزیز الحسن مجذوب جب اشعار پڑھتے ہیں تو مدہوش ہو جاتے ہیں ـ خواجہ صاحب کا کلام واقعہ کلام ہے ـ مسائل تصوف بیان کرتے ہیں میں نے رائے دی تھی کہ ان کے کلام جمع کر کے شائع کرایا جائے اور جن اشعار میں مسائل تصوف کی طرف اشارہ ہے انکی بقدر ضرورت شرح بھی کر دی جائے ـ بعد عصر ـ جمعہ 16 ستمبر 1938ء مکان مولانا عبدالباری صاحب ندوی لکھنؤ حضورؐ کی نیابت 95 ـ فرمایا حضورؐ کا نائب کامل وہ شخص ہو سکتا ہے جس میں حضورؐ کے ساتھ کامل تشبہ ہو ( گو کیفیت میں فرق عظیم ہو گا )