ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
بات فرماتے ہیں ـ ہر شخص کی میت کے ساتھ وہ معاملہ کرنا چاہئے جو اس کے ساتھ اس کی حیات میں کرتے ـ مثلا زندگی میں یہ شخص از راہ ادب ان سے جتنے فاصلہ سے بیٹھا کرتا تھا اس کی قبر سے بھی اتنا ہی فاصلہ رکھنا چاہئے فقہا حکماء اسلام میں سے ہیں وہ خشک تھوڑا ہی تھے ـ انہوں نے جہاں زیادہ روک تھام کی ہے عوام کی اصلاح کے لئے کی ہے ـ تصور شیخ 6 ـ فرمایا مولانا گنگوہیؒ سے ایک صاحب نے تصور شیخ کے متعلق سوال کیا کہ جائز ہے یا نہیں فرمایا حرام ہے اور ایک صاحب کو خود تصور شیخ کی ترغیب دی ـ واقعہ یہ ہے کہ مریض اور اس کا مزاج جیسا ہوتا ہے ویسی ہی دوا بتائی جاتی ہے ـ شریعت کی حفاظت بہت ضروری ہے ـ بعض اوقات انسان کسی غلط فہمی وغیرہ کی وجہ سے حدود و قیود کی رعایت نہیں کرتا ہے تو جو شے فی نفسہ جائز تھی اس کے لئے اس رعایت نہ کرنے سے وہ جائز نہیں رہتی ہے ـ یہی حال تصور شیخ اور دوسرے خاص مسائل کا ہے کہ خاص شروط کے ساتھ جائز ہیں ـ اگر ان شروط کی رعایت نہ کی جائے گی تو نا جائز ہو جائیں گے ـ اور یہ عدم جواز کا قاعدہ تو ان ہی کے ساتھ خاص ہو گا جو رعایت نہیں کرتے مگر چونکہ اکثر لوگ غلو بھی کرنے والے ہیں اس لئے علی العموم ممانعت کر دینا مناسب ہوتا ہے ـ سماع 7 ـ فرمایا ایک شیخ طریق نے مجھ سے کہا کہ آپ چشتی ہو کر سماع کے منکر ہیں آپ کیسے چشتی ہیں ـ میں نے دریافت کیا کہ یہ بتلائیے کہ روح طریقت کیا ہے ـ فرمایا مجاہدہ یعنی نفس کی مخالفت ـ پھر میں نے پوچھا کہ سماع کو آپ کا دل چاہتا ہے ـ فرمایا جی ہاں ـ میں نے کہا کہ میرا دل بھی سماع کا بہت مشتاق ہے مگر میں نہیں سنتا اور آُ سنتے ہیں ـ اب فرمائیے مجاہدہ آپ کرتے ہیں یا ہم لوگ ـ یہ سن کر فرمایا کہ اج سماع کی حقیقت معلوم ہوئی ـ اور سماع چھوڑ دیا پھر مجھ سے درخواست کی کہ حضرت حاجی صاحب سے بیعت کرا دو چنانچہ بذریعہ خط بیعت ہو گئے یہ