ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
طالب ان کے پاس آتا تو فرماتے اگر مسئلہ پوچھنا ہے تو وہاں 1 ؎ جاؤ مولوی صاحب کے پاس اور جو مرید ہونا ہے تو وہاں جاؤ حاجی کے پاس ـ اور جو حقہ پینا ہے تو یہاں آؤ باروں کے پاس اور باوجود بڑے ہونے کے ان سب حضرات کا لحاظ بہت فرماتے تھے حتی کہ مولانا گنگوہی کا بھی لحاظ فرماتے تھے ـ ایک مؤذن تھا جب حقہ کی ضرورت ہوتی اسکو اشارہ کر دیتے وہ تیار کر کے اشارہ کرتا آپ دروازہ سے باہر جا کر پیتے اور اس کو دروازہ پر پہرہ کے لئے کھڑا کر دیتے کہ کسی کے آنے کی خبر سنیں تو الگ کر دیں ـ کسی نے حافظ صاحب کو خواب میں دیکھا اور پوچھا حقہ کے متعلق تو کوئی معاملہ نہیں ہوا فرمایاں ہاں کچھ ذکر آیا تھا ـ حضرت حافظ صاحب کی سادگی 72 ـ فرمایا حافظ صاحب نے کبوتر بھی پال رکھے تھے مگر اڑاتے نہ تھے کبوتر باروں کی عادت ہے کہ وہ دوسروں کے کبوتر پکڑ لیا کرتے ہیں کسی نے حافظ صاحب کا کبوتر بھی پکڑ لیا ـ آپ خود ڈھونڈنے نکلے ـ معلوم ہوا کہ فلاں شخص نے پکڑا ہے ـ دوپہر کو اس کے گھر گئے اور پکارا وہ گھبرا کر باہر آیا فرمایا ہمارا کبوتر تم نے پکڑا ہے ہمیں دکھا دو ہمارا ہو گا تو لے لیں گے نہیں تو خیر ـ آج اگر مرغی کا بچہ بھی کوئی ڈھونڈھنے نکلے تو لوگ طعن کرتے ہیں ـ جیسے انبیاء پر کفار کیا کرتے تھے ـ گو یا لوگ یہ چاہتے ہیں کہ بشر نہ ہوں یہ نہیں چاہتے کہ یہ شر نہ ہوں ـ خوارق حضرت حافظ صاحب سے بہت صادر ہوئے ہیں مگر مرید کرنے کے بارہ میں بہت سخت تھے ـ کل عمر بھر میں 7 یا 8 مرید ہوئے بس ٹال دیتے تھے ـ طلب کا امتحان 73 ـ فرمایا ایک شخص حضرت حافظ صاحب کی خدمت میں آیا کرتا تھا ـ ایک دفعہ عرض کیا کہ مجھے بھی کچھ فیض عنایت ہو فرمایا ہاں ہاں سب کو تعجب ہوا کہ اس قدر جلدی کیسے راضی ہو گئے فرمایا 1 ؎ حضرت مولانا شیخ محمد صاحب کی طرف اشارہ تھا یہ تینوں حضرات اسی خانقاہ کے مختلف حجروں میں رہتے تھے جو اب خانقاہ امدادیہ کے نام سے مشہور ہے ـ جامع