ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
کے تحت میں کہا کہ بھائی اب یہ مریض بچے گا نہیں نسخہ وغیرہ لکھ کر کیا کروں ـ کسی نے ان کی یہ رائے مریض تک پہنچا دی فکر میں پڑ گیا اور فورا ہچکی بند ہو گئی ـ طبیب کو اسکی اطلاع ہوئی انہوں نے کہا کہ اب اطمینان رکھو اچھا ہو گیا ـ مریض کو اس کی بھی اطلاع ہوئی اور فورا ہچکیوں کا سلسلہ پھر شروع ہو گیا ـ طبیب کو دوبارہ اطلاع دی گئی ـ انہوں نے کہا کہ میں نے مریض کی خاطر سے ایسا کہہ دیا تھا ورنہ حقیقۃ اس کے بچنے کی کوئی امید نہیں ـ مریض کو پھر خبر ہوئی اور موت کا یقین آ گیا اور اسکے ساتھ ہی ہچکیاں بند ہو گئیں ـ پھر طبیب نے امید کی بات نہیں کہی ـ عوام میں جو یہ مشہور ہے کہ مریض سے کہتے ہیں کہ سوچو تم کو کون یاد کرتا ہے تو حقیقۃ یہ بھی اسی علاج (تبدیل خیال) کا ایک جز ہے ـ ان باتوں سے آدمیی دوسری طرف متوجہ ہو جاتا ہے ورنہ یاد واد کوئی بھی نہیں کرتا ـ اسی سلسلہ میں فرمایا اسی طرح مسمریزم میں بھی صرف عامل کی توجہ اور خیال کی قوت سے چیزیں چلنے پھرنے اور اچھلنے کودنے لگتی ہیں ـ نا واقف آدمی یہ خیال کرتے ہیں کہ روحیں آتی ہیں اور یہ روحانی تصرفات ہیں ـ روح وغیرہ کوئی نہیں آتی جاتی ـ صرف عامل کی قوت خیال مؤثر ہوتی ہے ـ یہی راز ہے کہ مسمریزم کے عامل کے خیال کو اگر منتشر کر دیا جائے پھر سب تصرفات باطل ہو جاتے ہیں ـ اصطلاحات مقررہ سے جواب حاصل کرتے ہیں ورنہ ارواح کو اس انتشار سے کیا اثر ہوتا ـ دو شنبہ 12 ستمبر 1938ء توجہات و مشق 33 ـ فرمایا بعض لوگ فخریہ کہا کرتے ہیں کہ ہمارے ہر موئے تن سے اللہ اللہ نکلتا ہے حالانکہ یہ کوئی کمال باطنی یا مقبولیت کی علامت نہیں ـ اس قسم کی باتیں صرف مشق پر موقوف ہیں ـ ایسے ہی حبس دم کی مشق سے تصرفات ظاہر ہونے لگتے ہیں ـ حتی کہ ایسے تصرفات کے لئے اسلام بھی شرط نہیں ـ چنانچہ جیپال جوگی وغیرہ کے واقعات مشہور ہیں ـ