ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
کوئی نیا کام نہ کرے بسا اوقات یہ ہوتا ہے کہ ایک کام بظاہر مستحسن اور ماموربہ معلوم ہوتا ہے مگر وہ مرید کے لئے مناسب نہیں ہوتا ـ اس کو مثال سے یوں سمجھئے کہ ایک مریض انگور ، انار دیکھ کر ان کے کھانے کی تمنا کرتا ہے کیونکہ وہ انہیں مفید سمجھتا ہے اور زمانہ صحت میں ان کے مفید ہونے کا تجربہ کر چکا ہے تو جیسے اس مریض کو بلا مشورہ طبیب انگور ، انار نہ کھانا چاہئے ایسے ہی مرید کو بلا مشورہ شیخ کوئی کام نہ کرنا چاہئے ـ ہاں جو شخص کسی کے زیر تربیت نہ ہو وہ جن باتوں کو مستحسن سمجھتا ہو ان پر عمل کر سکتا ہے ـ جیسے کسی کا علاج شروع کرنے سے پہلے مریض کو اختیار ہے کہ جس غذا وغیرہ کو اپنے لئے مفید سمجھتا ہو استعمال کرے اور جس طرح مریض کو علان شروع کرنے کے بعد اپنے معالج کی رائے کے خلاف کرنا یا اس سے رائے نہ لینا خلاف اصول علاج ہے ـ اسی طرح مرید ہونے کے بعد شیخ کی رائے کے خلاف کرنا یا اس سے رائے نہ لینا خلاف طریق ہے ـ بعد مغرب شب شنبہ 16 ستمبر 1938ء مکان مولانا عبدالباری صاحب ندوی لکھنوی ترقی کا صحیح راستہ 98 ـ فرمایا آج کل لوگ دن رات ترقی ترقی پکارتے ہیں مگر ترقی کا جو صحیح راستہ ہے اس سے دور ہوتے جاتے ہیں ان نام نہاد لیڈروں کے قلوب میں یہ خیال روز بروز راسخ ہوتا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کی ترقی بھی انہیں اصول وضوابط سے ہو سکتی ہے ـ جن سے دوسری اقوام اس زمانہ میں ترقی کر رہی ہے حالانکہ یہ قیاس مع الفارق ہے ـ کیونکہ مسلمانوں کی حقیقی ترقی تو وہ ہے جس میں اعلائے کلمۃ اللہ ہو ـ دین کا بول بالا ہو ـ اسلام کا عروج ہو اور ظاہر ہے کہ یہ ترقی اسلامی اصول وضوابط ہی کی پابندی سے ہو سکتی ہے ـ ان کو چھوڑ کر دوسرے اقوام کی پیروی سے مسلمانوں کی ترقی نا ممکن ہے ـ غیر قوموں پر قیاس کرنا بالکل صحیح نہیں ـ کیونکہ ان کے نزدیک تو دنیاوی دولت ہی کا نام ترقی ہے ـ مجھے لیڈروں کے اس قیاس پر ایک حکایت یاد آئی ـ