ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
حدیث شریف میں بھی نہیں اور جو حدیث شریف میں ہیں وہ دوسروں کے کلام میں نہیں ـ ایضا فرمایا میں نے ایک طالب علم سے کہا تھا کہ اتدعون بعلاوتذرون احسن الخالقین اگر غیر اللہ کا کلام ہوتا تو نذرون کی جگہ تدعون ہوتا ـ مگر معنی کا لحاظ فرمایا گیا ہے اس لئے صنعت کی رعایت نہیں کی گئی ـ (جمع کندہ عرض کرتا ہے مطلب یہ ہے کہ تدعون اور تذرون میں صنعت جناس نہیں رہی اگر لفظوں کی رعایت ہوتی تو بجائے تذرون کے تدعون ہوتا اور صنعت پیدا ہوتی اگر یہ غیراللہ کا کلام ہوتا تو وہ اس لفظی رعایت کو مقدم رکھتا لیکن دونوں میں جو معنوی فرق ہے کہ تذرون جان بوجھ کر چھوڑنے کیلئے ہے اور تدعون عام ہے تو تذرون کہنے سے یہ معنی ہوئے کہ تم اللہ کو باوجود پہچاننے کے کہ ہر چیز کا خالق وہی ہے چھوڑتے ہو تو اب چھوڑنے کی شناعت میں مبالغہ ہو گیا اور تدعون میں یہ نہ ہوتا تو معنی کی رعایت کو لفظوں کی رعایت پر مقدم فرمایا گیا ـ آیت قرآنی اور موزو نیت 29 ـ فرمایا قرآن شریف کی آیتوں میں بعض اجزاء موزوں بھی ہیں جیسے ویرزقہ من حیث لا یحستب تو ان پر اشکال ہوتا ہے کہ دوسری جگہ فرمایا ہے وما علمنہ الشعر وما ینبغی لہ اور وزن سے شعر ہو گیا تو جواب یہ ہے کہ شعر صرف کلام موزوں ہی کو نہیں کہتے بلکہ وہ ہے جس میں وزن کا قصد بھی کیا گیا ہو مگر اب یہ شبہ ہوتا ہے کہ ان میں وزن تو ہے اور کوئی حادث بدون حق تعالی کے قصد ہو نہیں سکتا اس لئے وزن کا بھی قصد ہو گا پس اشکال عود کر آیا تو جواب یہ ہے شعر وہ ہے جس میں وزن من حیث الشعریت مقصود ہو مطلق وزن کا قصد کافی نہیں اور یہاں یہ نہیں ـ ایک طالب علم نے عرض کیا کہ عروض والوں نے تو یہ جواب دیا ہے کہ شعر میں وزن کا قصد اولی ضروری ہے اللہ و رسول کے کلام کا مقصود اولی وزن نہیں فرمایا کہ میری نظر کتابوں پر زیادہ نہیں اور عروضیوں کے اس جواب پر اشکال ہے کہ لازم آتا ہے کہ قصد اولی یعنی بلا واسطہ نہیں قصد بالتبع ہے یعنی بلا قصد اولی وزن لازم گیا ہے ـ حالانکہ وہاں ہر حادث کے ساتھ قصد بلا واسطہ متعلق ہوتا ہے یہ نہیں