ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
اہل زبان کی سی تھی ـ ضیاء القلوب کی کیسی اچھی فارسی ہے ـ مولانا محمد یعقوب صاحب نے اس کا عربی میں ترجمہ کیا تھا مولوی جمیل الدین صاحب کہتے تھے کہ وہ ان کے پاس ہے اور کہتے تھے کہ مولانا نے اس پر حاشیہ بھی لکھا ہے ـ میں بھی اس کتاب کی زیارت کا متمنی تھا مگر اتفاق نہیں ہوا اور اب ان کا انتقال ہو چکا ہے ـ حضرت حاجی صاحبؒ کے تبرکات 98 ـ فرمایا حضرت حاجی صاحب اپنے خادموں کے لئے قیمتی قیمتی چیزیں بھیجا کرتے تھے ـ کہیں تو مرید دیتا ہے پیر کو وہاں پیر دیتے تھے مریدوں کو ـ میرے پاس کئی چیزیں تھیں تبرکات کے طریقہ پر جو حضرت نے عطا کی تھیں مگر میں نے سب تقسیم کر دیں دوستوں کو تاکہ میرے بعد کوئی ان کی دکان نہ بنا لے ـ بس میرے نزدیک تو تبرک وہی باتیں ہیں جو حضرت سے سنیں اور دل میں اثر کر گئیں ـ ایک دفعہ حضرت نے اپنی کتابیں مجھ کو دینی چاہیں کہ سب لے جاؤ جہاں کی تھیں وہیں پہنچ جائیں گی یعنی تھانہ بھون ـ مجھے کچھ جوش سا ہوا میں نے عرض کیا کہ کتابوں میں کیا رکھا ہے کچھ سینہ میں سے عطا فرمائیے حضرت کو بھی جوش ہوا فرمایا ہاں ہے تو سچ ـ میرے واپس آ جانے کے بعد حضرت نے پھر وہ کتابیں بھیجنی چاہیں مگر بعض عنایت فرما حسد بھی کیا کرتے تھے ان کو ناگوار ہوا کہ حضرت اس قدر عنایت کیوں فرماتے ہیں ـ عرض کیا کہ یہ کیسے ممکن ہے ـ آپ تو ان کتابوں کو وقف فرما چکے ہیں ـ حضرت کی مہر اکثر قلمدان میں رہتی تھی وہاں سے نکال کر مہر لگا کر ایک وقف نامہ بھی لکھ رکھا تھا وہ پیش کر دیا حضرت نے فرمایا نہیں میں نے تو وقف نہیں کیں ـ ان حضرات نے کہا کہ حضرت بھول گئے ـ فرمایا نہیں بھائی میں بھولا نہیں مگر حضرت کو رنج بہت ہوا ـ پھر قریب وفات مولوی سعید صاحب کیرانوی کو فرمایا کہ یہ کتابیں اشرف علی کو بھیج دینا اور اگر وہ نہ لے تو اپنے کتب خانہ میں داخل کر لیجئے انہوں نے مجھے خط لکھا تھا مگر وہ پہنچا نہیں پھر اپنے کتب خانہ میں داخل کر کے اطلاع دی وہ خط مل گیا تو میں نے لکھا آپ نے اچھا کیا میں بھی یہی کرتا مجھ کو کتابیں جمع کرنے کا اور ان کے دیکھنے کا کبھی شوق نہیں ہوا ـ بس اپنے حضرات سے جو سنا ہے عمل کے واسطے کافی ہے اور وہ تھوڑا سا یاد بھی ہے وہی اپنے دوستوں اور عزیزوں کے سامنے پیش کر دیتا ہوں باقی یہاں تو نہ حافظہ نہ کتابیں دیکھنے کی فرصت ـ