ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
کہیں چلا جاؤں گا ـ بہت ہی آزاد تھے لیکن خود اتنی آزادی ہی طریق لوازم سے نہیں ـ یہ بھی ایک رنگ ہے ـ حیدر آباد کے مشائخ 209 ـ فرمایا حیدر آباد میں ایک پیر صاحب تھے کیا کہوں ان کا ایک رسالہ بھی یہاں آیا تھا خرافات عقیدوں سے بھرا ہوا ـ میں نے اس کی لوح پر اسکا باطل ہونا لکھ دیا تھا کہ کسی دیکھنے والے کو غلطی نہ ہو ـ ایک دفعہ جب میں حیدر آباد گیا تھا میں نے وعظ میں ایسے (جس میں اہل بدعت مبتلا ہیں) مسائل کا بھی ذکر کیا تھا ـ سب سامعین نے مسرت ظاہر کی مگر میری واپسی کے بعد وہاں کے بعض مشائخ نے ایک وفد کی صورت میں کر نظام سے عرض کیا کہ ان کا داخلہ حیدرآباد میں قانونا بند کر دیجئے ان کے ایسے عقائد ہیں یہ سارے ملک کو بگاڑ دیں گے مگر نواب صاحب نے فرمایا کہ ہم مسائل نہیں جانتے تم سب اعتراضات لکھ کر وہاں بھیجو اور وہاں سے جو جواب آوے وہ سب ہم کو دکھلاؤ ـ اس کے بعد ہم رائے ظاہر کریں گے پھر کسی کی ہمت نہیں ہوئی ـ امراء کا ممنون نہ ہونا چاہئے 210 ـ فرمایا ایک دفعہ بہاول پور جانا ہوا مولوی رحیم بخش صاحب نے بلایا تھا ـ وہاں کے معمول کے موافق اکیس روپیہ دعوت کے اور ڈیڑھ سو روپیہ خلعت کے دینے چاہے ـ میں نے انکار کر دیا ـ انہوں نے کہا اب تو حساب وغیرہ بھی لکھا جا چکا ـ واپسی مشکل ہے میں نے کہا کہ واپسی کے لکھنے کی ضرورت نہیں وہاں لکھا ہوا رہنے دیجئے ـ اس رقم کو مستحقین بیت المال پر صرف کر دیجئے مگر انہوں نے واپسی ہی لکھ دی ـ انہوں نے دیتے وقت یہ بھی کہا تھا کہ پھر بھی جب جب آؤ گے ملا کرے گا ـ میں نے کہا اپنی جان کو کون دق لگائے گا کہ جب ضرورت ہوا کرے گی خیال آیا کرے گا ـ کہ چلو بہاولپور ـ اس واپسی کے بعد عمائد ریاست نے کچھ دینا چاہا ـ میں نے کہا کہ حلف لوں گا کہ اس واپسی کو تو اس میں کوئی دخل نہیں بلکہ پہلے سے ہی ارادہ تھا پھر حلف تو یاد نہیں مگر ان لوگوں نے اطمینان دلا دیا کہ اس کو کوئی دخل نہیں اور اس کی تائید اس سے ہو گئی کہ اس کی مقدار واپس شدہ رقم سے کم تھی ـ ان عمائد میں ایک ہندو نے بھی دس روپیہ دئے اس کو دیتے