ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
بارہ ہزار تھے لیکن پھر بھی اولا مغلوب ہو گئے اور اسکی وجہ قلت نہیں تھی ایک قلبی مرض یعنی خود پسندی و عجب تھا جسکا ذکر قرآن شریف میں ہے ـ ولقد نصرکم اللہ فی مواطن کثیرۃ و یوم حنین اذا عجبتکم کثرتکم ،، یعنی حق تعالی نے بہت سے مقامات پر تمہاری مدد فرمائی اور غزوہ حنین میں بھی جب تم اپنی کثرت پر نازاں تھے ،، حاصل یہ ہے کہ مسلمانوں کو غزوہ حنین میں عجب و غرور پیدا ہو گیا تھا کہ ہم اتنے زائد ہیں ـ اسی عجب کی وجہ سے شکست ہوئی ـ اور جب اس گناہ سے توبہ کر لی اور معافی مانگ لی تو اسی میدان میں یہ ہزیمت خوردہ لشکر اسلام غالب آ گیا ـ جس کا ذکر اس آیت کریمہ میں ہے ـ ثم انزل اللہ سکینتہ علی رسولہ وعلی المؤمنین وانزل جنودالم تروھا " یعنی شکست کے بعد اللہ تعالی نے رسول مقبول ؐ اور مسلمانوں پر اپنی خاص تسلی نازل فرمائی اور قلوب کی تقویت کے لئے فرشتوں کا لشکر بھیجا جو نظر نہیں آتا تھا ـ 12 آج کل مادیت پرستی کا غلبہ ہے 105 ـ فرمایا آج کل لوگوں پر مادہ پرستی کا غلبہ ہے ـ مادی ہی ترقی کو ترقی سمجھا جاتا ہے ـ چنانچہ مادی اشیاء پر بہت زور دیا جاتا ہے اور ان پر ناز کیا جاتا ہے ـ لڑائی میں بھی مادی ہھتیار اور سامان جنگ کو نصرت کا سبب خیال کیا جاتا ہے ـ مالک حقیقی رب العلمین پر نظر نہیں کی جاتی ـ دیکھئے ابتدائے اسلام میں جتنے جہاد ہوئے ہیں ان میں عموما کفار کے پاس ہر قسم کے ہھتیار کافی تعداد میں موجود تھے ـ اور مسلمان ان کے لحاظ سے بالکل بے سرو سامان اور تہیدست کہے جانے کے مستحق تھے ـ غزوہ بدر میں اسلامی لشکر کے پاس تلواریں صرف آٹھ گو نیزے وغیرہ اتنے کم نہ تھے ـ اور جنگ دست بدست ہوئی جس میں تلوار زیادہ کار آمد ہوتی ہے ـ اس پر طرہ یہ کہ کفار تعداد میں بھی مسلمانوں سے تین گنے تھے اور سب کے سب ہھتیار بند باوجود اس کے مسلمانوں کو اللہ تعالی نے منظور و مظفر فرمایا کامیابی و فتح مندی نے ان کے قدم چومے ـ بلکہ واقعہ یہ ہے کہ سب غزوات میں کامیاب تر غزوہ بدر ہی کا ہے کیونکہ اس سے کفار کے حوصلے ہمیشہ کے لئے