ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
حضرت کا امتیاز دیگر مشائخ سے 17 ـ فرمایا آج کل ایک ایسے ہی مفسر نے مجھ سے تربیت کی درخواست کی ہے ـ میں نے جواب میں لکھا ہے کہ پہلے یہ بتاؤ کہ جو تفسیر تم نے لکھی ہے وہ حق ہے یا ناحق اگر حق ہے تو مجھ میں تم میں مناسبت نہیں ـ اور اگر وہ ناحق ہے تو کیا اس سے رجوع کا اعلان کر لیا ہے ـ اس کا جواب گول لکھا ہے کہ اگر تربیت اسی پر موقوف ہے تو میں رجوع کا اعلان کر دوں گا جن لفظوں میں آپ لکھیں گے اعلان کر دوں گا ـ لیکن اس کا تو یہ مطلب ہو سکتا ہے کہ اسے حق تو اب بھی سمجھتے ہیں مگر مجبوری کو اس کے خلاف اعلان کر دیں گے ـ آخر اسی کی کیا ضرورت ہے کہ مجھ سے رجوع کریں بہت سے ایسے مشائخ ہیں جہاں مشرب کی پوچھ ہی نہیں ہوتی وہ یہ کہتے ہیں کہ آ تو جائے پھر ٹھیک کر لیں گے اور یہاں یہ ہے کہ پہلے ٹھیک ہو جائے تب آئے اور تجربہ یہ ہے کہ ویسے آنے سے پھر ٹھیک نہیں ہوتا ـ اہل فن کہتے ہیں کہ آخری مقام فنا ہے اور میں تو یہ کہتا ہوں کہ اول مقام فناء ہے مولانا کے کلام سے اس کی تائید ہوتی ہے ؎ ہیچ کس رات نگر و دوا فنا نیست رہ دربار گاہ کبریا اور دونوں قولوں میں تعارض نہیں رائے کا فنا ہونا اول ہے اور امراض کا فنا ہونا آخر میں ہے جیسے کسی طبیب کے پاس کوئی جائے اور دواؤں میں رائے دیتا رہے تو علاج نہ ہو گا دواؤں کے متعلق رائے کا اول فنا کرنا ضروری ہے پھر امراض فنا ہوں گے تو اول رایوں کا فنا ہے اور آخر میں امراض کا اس لئے یہ بھی ٹھیک ہے اور وہ بھی ٹھیک ہے ـ حقیقی غلامی 18 ـ فرمایا ایک شخص نے ایک غلام خریدا اس سے پوچھا کہ تیرا نام کیا ہے اس نے کہا اب تک تو جو نام تھا تھا اب وہی نام ہے جس نام سے آپ پکاریں ـ انہوں نے پوچھا کہ کھانے پینے میں کیا معمول ہے اس نے کہا کہ اب تک جو تھا وہ تھا اب سے وہ ہے جو آپ کھلائیں گے پلائیں گے تو بندہ کا معاملہ حق تعالی سے کم سے کم ایسا تو ہونا چاہئے ـ