ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
ـ تو حریت کے حدود یہ ہیں اور اگر حریت ایسے ہی عام ہے تو میں کہتا ہوں کہ پھر حریت علی الاطلاق مطلوب ہی نہیں بلکہ بعض اسیری بہتر ہے ایسی آزادی سے ـ قال السعدیؒ اسیرش نخواہد رہائی زبند شکارش نکوید خلاص از کمند قال الرومیؒ ؎ گرد و صد زنجیر آری بگسلم غیر زلف آں نگار صحیح محبت : 2 ـ فرمایا میرے اس سفر میں جو خط سے آنے کی اجازت مانگتا ہے تو میں لکھ دیتا ہوں کہ کچھ معلوم نہیں کہ جب آؤ تو میں ہوں یا نہ ہوں اور اس وقت مصلحت یا فرصت ملنے کی ہو یا نہ ہو ـ بعض ذہین ہوشیار آدمی اس کے جواب میں لکھتے ہیں کہ اگر تم نہ ہوئے یا ہمیں اجازت ملنے کی نہ ہوئی تو ہم کو رنج نہ ہو گا مگر ایک مخلص نے لکھا ہے کہ میں حالت موجودہ میں اسلئے نہیں آتا کہ اگر میں آیا اور تم نہ ہوئے اور پھر تم کو معلوم ہوا تو تم کو اس کا رنج ہو گا فلاں شخص آیا تھا مگر میں نہیں ملا ـ تو تمہارا یہ واقعی رنج مجھ کو گوارہ نہیں اس لئے نہ ملنے کو ملنے پر ترجیح دی کسی ایسے ہی عاشق کا شعر ہے ؎ ارید و صالہ ویرید ھجری فاترک ما ارید لما ارید عارف شیرازیؒ نے گویا اسکا ترجمہ کیا ہے ؎ میل من سوئے وصال و میل اوسوئے فراق ترک کام خود گرفتم تا برآید کار دوست محبت میں رونے پر ہنسنے کو ترجیح 3 ـ فرمایا ایک صاحب نے لکھا ہے کہ مجھے تو محبت میں رونا آتا ہے دعا کیجئے کہ یہ محبت قائم رہے ـ میں نے جواب دیا کہ میں تو ہنسنے کی محبت کی دعاء کرتا ہوں نہ کہ رونے کی محبت کی البتہ باطنی حالت ایسی ہونا چاہئے جیسا کہا گیا ہے ؎ تو اے افسردہ دل زاہد یکی در بزم رنداں شو کہ بینی خندہ بر لبہا و آتش پارہ در دلہا