ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
ایضا 103ـ فرمایا ہمارے دادا پیر حضرت میاں جی صاحب کبھی کبھی تھانہ بھون تشریف لاتے تھے ـ ایک بار آپ کے پیر بھائی شیر خان بھی بوجہ تعلق تربیت کے مثل مرید کے تھے ـ چاتھ آٰۓ مگر پٹھان تو مرید کیا شیخ ہو کر بھی پٹھان ہی رہتا ھے ـ مولانا شیخ محمد صاحب عالم فاضل تھے ـ جب حاجی صاحب اور حافظ صاحب پر میانجی صاحب کے وجہ کا اثر ہوتا اور مولانا پر ویسا نہیں ہوتا تھا تو مولانا ہنس کر کہا کرتے تھے ہم عالم ہیں ہم پر اثر نہیں ہوتا تم عالم نہیں تم پر ہو جاتا ہے ـ میاں جی صاحب نے سنا تو خاموش ہو گئے مگر شیر خان نے کہا کہ انہیں مزا چکھانا چاہئے ـ جب تھانہ بھون آئے اور حلقہ میں سب بیٹھے تو سب سے زیادہ اثر مولانا پر تھا حتی کہ کپڑے تک پھاڑ دیئے تو میاں جی صاحب نے کہا بس کرو شیر خان جانے دو ـ حلقہ میں شیر خان بھی گردن جھکائے بیٹھے تھے تب مولانا سمجھے کہ جب شیر خان ایسے ہیں تو حضرت کیا ہوں گے اور اسکے بعد مولانا نے پھر کبھی ایسی بات نہیں کہی ـ سادگی 104 ـ پٹھانوں کے ذکر میں فرمایا کہ ایک عورت مولد نبویؐ پر حاضر ہوئی ـ تو اس پر بہت اثر ہوا اور جوش میں کہنے لگی قربان جاؤں بل جاؤں میرے حضرت ایسے تھے میرے حضرت ایسے تھے مگر بے عیب ذات خدا کی ایک کسر بھی رہ گئی کہ پٹھان نہ تھے اگر پٹھان ہوتے تو کوئی کسرنہ رہتی (نعوذباللہ) اس غریب کے نزدیک سب سے بڑی شرافت تھی پٹھان ہونا ـ ایضا 105 ـ فرمایا ایک پٹھانی احقر کی مرید تھی ایک دفعہ گھر آ کر کہنے لگی مولوی جی مجھے بہت تکلیف ہے ناداری کی اور تنگی کی پھر ڈری اور کہنے لگی بس مولوی جی زیادہ نہیں کہتی کبھی اللہ میاں یوں کہیں کہ میرے عیب کھولتی پھرتی ہے ـ اس نے شکایت اور عیب میں فرق نہیں کیا کیسی سادگی ہے مگر اللہ تعالی کی خشیت بھی کیسی غالب تھی ـ