ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
ملامتی طریقہ اختیار کیا ہے اسکی وجہ یہی ہے کہ ہجوم عوام سے بچے رہیں پھر فرمایا کہ یہ ملامتی اصلطلاح اس معنے میں تو ہے نہیں دوسری اصطلاح منقول ہے جس کی اصل یہ ہے کہ عوام کے ہجوم و عقیدت سے محفوظ رہنے کے لئے بعض اکابر اپنے اعمال کو چھپاتے تھے اصطلاح میں ملامتی اس کو کہتے ہیں ـ اب لوگوں میں یہ مشہور ہو گیا کہ ضلاف شرح کام کرنے کو کہتے ہیں ـ یہ غلط ہے اہل طریق خلاف شرع کبھی نہیں کرتے ہاں لوگوں کی نظر میں خلاف شرح ظاہر ہوں تو اور بات ہے ـ بہر حال اعمال کے اخفا یا موہم خلاف شرع کے اظہار کی اصل وجہ یہ تھی کہ عام لوگ معتقد نہ ہوں مگر محققین کی رائے یہ ہے کہ مقتداء کو اس کی اجازت نہیں کہ دوسروں کو ضرر ہے اور اس کے متعلق ایک بات مولانا گنگوہی عجیب فرماتے تھے کہ اب تو اگر کوئی ملامتی بننا چاہے تو پڑھنے پڑھانے میں اور اتباع شریعت میں مشغول رہے کیونکہ لوگ ایسوں کو یہ سمجھتے ہیں کہ یہ تو ملا ہیں انہیں تصوف کیا آتا ہے ـ جاہل پیر 182 ـ فرمایا آج کل تو یہ حال ہے کہ ایک مدعی پیر جو اب مر گئے یہ کہتے تھے جسے سبحان اللہ والحمدللہ پڑھنا ہو وہ مولانا گنگوہی کے یہاں جائے اور جسے درویشی سیکھنا ہو وہ یہاں آئے یہ حالت ہے جہل کی ـ ان ہی پیر کا ایک واقعہ بیان فرمایا کہ ان کے ایک مرید تھے ڈپٹی کلکٹر جو بعد میں ان سے پھر گئے تھے مگر جس زمانہ کا قصہ میں بیان کرتا ہوں اس وقت وہ معتقد تھے ان کیمدح میں خود مجھ سے کہتے تھے کہ میں ایک بار ان کی خدمت میں حاضر ہوا (اور ان کا لباس اس وقت ثقہ لباس تھا) تو فرمایا تم حاکم ہو اور ایسے لباس میں رہتے ہو اس طرح رہنے سے ہیبت نہیں رہتی جسکی حاکم کو ضرورت ہے اور خادم کو حکم دیا کہ ہمارا کوٹ لاؤ اور حجام کو بلاؤ ـ حجام سے ان کی داڑھی منڈوا دی یا ترشوادی اور کوٹ پتلون پہننے کا حکم دیا ـ پھر وہ ایک مدت کے بعد ان کے معتقد نہیں رہے تو مجھ سے رجوع کیا تو میں نے ایک یہ بھی شرط لگائی کہ شیخ سابق کو برا بھلا نہ کہنا راہ پر تو انہوں نے ہی لگایا ہے ـ پھر انہوں نے ان کی تعلیمات نقل کیں تو معلوم ہوا کہ طریق سے بالکل اناڑی ہیں ـ نیز باقاعدہ کسی سے ان کو تعلیم و تلقین کی اجازت بھی حاصل نہیں تھی ـ ان کو ان کے باپ کے مریدوں