ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
کسی گاؤں میں ایک شخص تاڑ کے درخت پر چڑھ گیا ـ جب اوپر پہنچا اور زمین پر نظر پڑی تو بہت نیچی اور دور معلوم ہوئی خود اترنے کی ہمت نہ ہوئی ـ شور مچانا شروع کر دیا کہ مجھے اتارو ـ لوگ جمع ہو گئے اور مشورہ کرنے لگے کہ کس طرح اتاریں اخیر میں گاؤں کے عقل مند جن کو بوجھ بجھکڑ کہتے تھے بلائے گئے دیکھ کر فرمانے لگے کہ ایک مضبوط سا رسا لاؤ اور اوپر پھینک دو ـ چنانچہ تعمیل ارشاد کی گئی ـ پھر آپ نے اس شخص کو بلند آواز سے خطاب فرمایا کہ اس کو اپنی کمر میں اچھی طرح باندھ لو ـ بیچارے نے حکم کی بجا آوری کی اس کے بعد آپ نے حکم دیا کہ چند آدمی مل کر اس کو کھینچ لیں ـ چنانچہ وہ کھینچا گیا اور زمین پر گر کر مر گیا ـ لوگوں نے بوجھ بجھکڑ صاحب سے عرض کیا کہ حضور وہ تو ملک عدم پہنچ گیا ـ فرمایا ہم کیا کریں اس کی قسمت ورنہ ہم نے تو سینکڑوں آدمیوں کو اسی تدبیر سے کنویں سے نکالا ہے اور ایک بھی نہیں مرا تو جیسے اس مدعی عقل نے تاڑ سے اتارنے کو کنوئیں سے نکالنے پر محمول کیا ایسے ہی لیڈر مسلمانوں کی ترقی کو دیگر قوم کی ترقی پر قیاس کر رہے ہیں لیکن اگر مسلمان نے غیر مسلم کا طریقہ اختیار کیا تو اور گڑھے میں گرے گا اور رہی سہی بھی کھو بیٹھے گا ـ ہاں غیر مسلم اس طریقہ سے ترقی اختیار کر سکے گا ـ جیسا کہ یقین کیجئے مسلمانوں کی ترقی اور فلاح رضائے الہی کے ساتھ وابستہ ہے ـ بغیر رضائے الہی ہر قسم کی ترقی تنزل ہے ـ اور رضائے الہی کا حصول اسلام ہی کی پابندی پر موقوف ہے ـ ہر شخص کو چاہئے کہ حتی الامکان احکام شرعیہ کی ظاہرا و باطنا پابندی کرے ـ خدائے عزوجل کے سامنے گریہ وزاری کرے ـ گڑ گڑائے ـ اس طرز عمل سے انشاء اللہ تعالی بہت جلد مسلمانوں کی حالت روبا صلاح ہونے لگے گی اور پھر ترقی مطلوب تک پہنچنا دشوار نہ رہے گا ـ شنبہ 17 ستمبر 1938ء مکان مولوی محمد حسن صاحب مالک انوار المطابع مولوی گنج لکھنؤ آج کل علم و فضل کے معنی 99 ـ فرمایا آج کل جس کو ذرا بولنے کا سلیقہ ہو جائے اور دو چار تقریریں کر دے وہی عالم اجل