ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
ہو اور ان کو بھی تو یہ انہوں نے ہی بتایا ہے کہ یوں کہو ـ دل میں ڈالنا بھی تو انہی ہی کی طرف سے ہے عارف شیرازی فرماتے ہیں ؎ درد از یار است و درماں نیز ہم دل فدائے اوشد و جان نیز ہم آنچہ می گویند کاں بہترز حسن یار ما ایں دارد و آں نیز ہم حق تعالی کے یہ معاملات ہیں حالانکہ کہاں حاکم کہاں محکوم مگر اس قدر شفقت کا معاملہ فرماتے ہیں اس کو صوفیہ کی اصطلاح میں نزول کہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بالکل ہمارے مذاق کے موافق فرماتے ہیں اپنی عظمت کے موافق نہیں فرماتے جیسے کوئی معشوق ناز کیا کرتا ہے ـ یحی ابن اکثمؒ کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا کہ ایک چرکا سا لگا کر رحمت کاملہ متوجہ فرما دی اور عشاق کو تو اسی میں لطف آتا ہے اور اگر معشوق میں اباء وانکار کی صفت بالکل نہ ہو تو لطف ہی نہیں آتا ـ لطف اسی میں ہے کہ بیوی کو بلایا جائے اور وہ کہے کہ اونھ میں تو چولہا ہانڈی کر رہی ہوں ـ چنانچہ حضورؐ کے پاس جب عبد اللہ بن ام مکتوم آتے تو آپ عتاب سے لطف اندوز ہونے کے لئے فرماتے " مرحبا بمن عاتبنی فیہ ربی ،، واعظوں کا ظرافت 117 ـ فرمایا مولوی عبدالرب صاحب دہلوی واعظ تھے ظریف بھی تھے جب ان کے پاس کوئی نابینا آتا تو کہتے ہاں کہئے جو کچھ آپ کو کہنا ہے پہلے آپ کو فارغ کر دوں آپ سے بہت ڈر لگتا ہے کہ اللہ میاں کو بھی حضورؐ سے خفا کرا دیا تھا ـ پھر فرمایا کہ واعظ لوگ بھی ہر جگہ ظرافت سے کام لیتے ہیں ـ ناز 118 ـ پھر فرمایا خیر اس طرف سے اگر ناز ہو جو خوبصورت عتاب ظاہر ہوتا ہے تو بعض بزرگوں کے یہاں اس طرف سے بھی ناز کے کلمات صادر ہوتے ہیں جیسے کبھی کبھی ماں باپ پر بچے ناز کرتے ہیں لیکن ان میں بعض لوگ تو بچوں کے مشابہ ہیں کہ محبت تو بہت ہے اور معرفت کم اور