ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
وقت میں کھانا ویسے جزو بدن نہیں ہوتا اس لئے ضعف ہوتا ہے پس مدار ضعف کا مخالفت عادت ہے اور یہی راز ہے صوم دہر کی ممانعت میں ـ کیونکہ جب وہی عادت ہو جائے گی تو قوت بہیمیہ میں ضعف نہ ہو گا ـ بعض اہل طریق نے فرمایا ہے کہ جس نے رات کو پیٹ بھر کھایا تو اس نے روزے کی روح کو نہیں پہچانا ـ میں نے اس کا جواب دیا ہے کہ ضعف مخالفت عادت سے ہوتا ہے ـ یعنی مثلا سحری میں خوب کھا لیا لیکن عادت کے وقت یاد آیا اور کھانے کو ملا نہیں تو اس سے ضعف ہوا اور اگر کم کھانا روزے کی روح ہوتی تو حدیث شریف میں صاف ممانعت ہوتی پیٹ بھر کر کھانے کی بلکہ ایک حدیث میں تو روزہ افطار کرانے کی فضیلت میں یہ لفظ ہیں من اشبع صائما اگر شبع مذموم ہوتا تو اشباع جو اس کا سبب ہے ضرور مذموم ہوتا ـ تب ان مولانا کی آنکھیں کھلیں اور معلوم ہوا کہ پڑھنا اور ہے جاننا اور ـ اس پر فرمایا کہ مولانا محمد قاسم صاحب فرمایا کرتے تھے ـ کہ ایک پڑھنا ہے ایک گننا ہے تو گننے کی کوشش کرنا چاہئے اور گننے کی مثال میں ایک حکایت بیان فرمائی ـ ایک شخص ہدایہ کے حافظ تھے ان سے کسی غیر حافظ ہدایہ کی گفتگو ہوئی غیر حافظ نے وہ مسئلہ ہدایہ میں بتایا حافظ نے کہا کہ ہدایہ میں نہیں ـ اس نے کہا ہدایہ میں ہے لاؤ ـ ہدایہ آیا تو اس نے دکھایا کہ دیکھو یہ مسئلہ اس مقام سے مستنبط ہوتا ہے یہ دیکھ کر وہ رونے لگے کہ بھائی پڑھا تو ہم نے مگر سمجھا تم نے بس بعض لوگوں کی سطحی نظر ہوتی ہے گہری نہیں ہوتی ـ چار شنبہ 1؎ 18 رجب 1357ھ مسجد خواص میں بعد عصر تشدد بھی شفقت کے لئے ہے 165 ـ فرمایا ایک صاحب نے لکھا تھا آنے کو ـ میں نے لکھا شرائط بھی معلوم ہیں ـ تصانیف میں سے چھانٹ کر کچھ شرطیں کھی ہیں تو میں نے لکھا ہے کہ اگر شرائط کے اجتماع پر بھی مزعومہ فائدہ نہ ہوا ـ دیکھئے کیا جواب آتا ہے پھر فرمایا کہ پہلے سے ایسی تحقیقیں اس واسطے کی جاتی ہیں تاکہ بعد میں رقم اور وقت صرف ہونے کا قلق نہ ہو ـ چنانچہ ایک صاحب نے جو بلا تحقیق یہاں آ گئے مجھ پر