ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
قرآن پاک میں اجتہاد 110 ـ فرمایا فلاں مفسر صاحب نے تفسیر میں بہت گڑبڑ کر رکھی ہے ـ چنانچہ پارہ دوم کی آیت " وان اردتم ان تسترضعوا اولاد کم ،، سے استنباط کیا ہے کہ باہر کے آدمیوں کو بلا کر نہر کھدوانا جائز ہے دیکھ لیجئے کیا لطیف استنباط ہے ـ اگر اس قسم کے اجتہاد و استنباط جائز ہوں تو دین سے امن ہی اٹھ جائے ( اس سلسلہ میں حضرت کا رسالہ التقصیر فی التفسیر قابل دید ہے 12 ) تبلیغ اسلام صوفیانہ رنگ میں 111 ـ فرمایا میں اپنی جانب سے خاص اہتمام کرتا ہوں کہ میرے قول سے فعل سے کسی کو گرانی و نا گواری نہ ہو ـ ایک سن رسیدہ ہندو قریب ہی زمانہ میں تھانہ بھون آیا تھا اس نے بعض تصوف کے مسائل دریافت کئے میں نے جوابات دئے بہت محظوظ ہوا ـ اطمینان ظاہر کیا ـ اس کے بعد میں نے اس سے کہا کہ یہ تو جواب کا درجہ اور علمی تحقیق تھی اور چونکہ آپ نے یہ سلسلہ چھیڑا ہے اس لئے میرا فرض ہے کہ میں جواب سے ہر پہلو کی تکمیل کر دوں ـ اگر آپ یہ سلسلہ نہ چھیڑتے تو میں از خود اس کی ابتداء نہیں کرتا خیر علمی تحقیق تو آپ نے سن لی اب یہ اور سمجھ لیجئے کہ جس طرح ہر مقصود کے حصول کے لئے کچھ شرائط ہوتی ہیں اسی طرح ان حقائق کے حوصول کے لئے اسلام شرط ہے ـ اسی سلسلہ میں فرمایا ایک مرتبہ جلال آباد میں وعظ ہوا وہاں کے ایک ہندو وئیس جن کو فارسی دانی کا بھی دعوی تھا اور ان کے چند انگریزی دان مہمان بھی وعظ میں شریک تھے ـ سب کے سب بہت خوش ہوئے ـ اس کے بعد ذکر شغل کی تعلیم کے متعلق ان رئیس صاحب کے چند خطوط آئے میں نے خیال کیا کہ اب ان سے صاف بات کرنا مناسب ہے چنانچہ صاف لکھ دیا کہ ہم کو جو تصوف پہنچا ہے اسکے لئے اسلام شرط ہے ـ بغیر اسلام کے نفع نہیں ہو سکتا ـ اس کے بعد ان کا کوئی خط نہیں آیا اور سلسلہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو گیا ـ میں نے مصلحت ان دونوں واقعوں میں صوفیانہ رنگ میں اسلام کی تبلیغ کی تاکہ وحشت نہ ہو ـ