ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
لیا ـ اس نے تمام راستہ مولانا کی شکایت کا دفتر کھول دیا ـ اور مولانا کا اونٹ ایک اونٹ کے فصل سے حضرت کے اونٹ کے پیچھے تھا حکیم ضیاء الدین رامپوری مولانا کے ساتھ تھے آواز سب آتی تھی انکو یقین ہو گیا کہ بس آج مقصود نے حضرت کو مولانا سے ضرور خفا کر دیا ـ مگر مولانا وہ کوہ قار تھے کہ ان پر کچھ اثر ظاہر نہیں حضرت شکایتیں سنتے رہے اور تسبیح پڑھتے تھے ـ جب مزدلفہ آیا اور اونٹ سے اترنے لگے اس وقت حضرت نے فرمایا مقصود تو نے جو شکایات کی ہیں میں تجھے جھوٹا نہیں کہتا مگر مولوی رشید احمد نے جو کچھ کیا ہے وہ میری محبت میں کیا تیرے بغض میں نہیں کیا ـ پھر مکہ میں جب مجلس میں سب جمع ہوتے تو حضرت فرماتے مقصود بتلا ان سب میں تیرا سب سے بڑا دشمن کون ہے مقصود کہتا کوئی نہیں ـ تو مولانا کی طرف اشارہ کر کے فرماتے دیکھ یہ سب سے بڑے تیرے دشمن ہیں چونکہ وہ حضرت مولانا کا معتقد ہو گیا تھا بہت شرمندہ ہوا ـ اس مقصود کو پیرانی صاحبہ عربی سکھاتی تھیں کہ جب کسی دکان پر جاؤ اور کسی چیز کی قیمت پوچھنا چاہو تو یہ کہا کرو یا عم ھذا بکم میاں مقصود یا عم ھذا بکم یا عم ھذا بکم کو سبق کی طرح رٹ رہے تھے مگر جب دکان پر پہنچے تو بھول گئے اور کہنے لگے یا عم انت بکم وہ سنکر بہت ہنسا ـ اعتقاد 215 ـ فرمایا حضرت نے مولانا گنگوہیؒ سے فرمایا مولوی صاحب ہمارے گھر میں تم سے مرید ہونا چاہتی ہیں مرید کر لو ـ مولانا نے عرض کیا حضرت آپ کے ہوتے ہوئے فرمایا اسکا مدار اعتقاد پر ہے ان کو مجھ سے اعتقاد نہیں تم سے اعتقاد ہے ـ مولانا نے گھر میں بھی فرمایا کہ حضرت کے ہوتے ہوئے مجھے کیا مناسب ہے انہوں نے بھی یہی فرمایا کہ مجھے ان سے اعتقاد نہیں تم سے اعتقاد ہے ـ بزرگوں کا کہنا ماننا ہی ادب ہے 216 ـ فرمایا مولانا گنگوہیؒ جب اول بار حضرت کی خدمت میں تھانہ بھون آئے تھے اس وقت مولانا شیخ محمد صاحب سے ایک مسئلہ میں اختلاف تھا خط و کتابت کیا کرتے تھے خیال ہوا کہ خط و