ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
کے رکھ دیا ہے ـ سب اصول لکھ دیئے ہیں ـ فن کا فن لکھ دیا ہے ـ مگر انہوں نے اس کی قدر ہی نہ کی کیونکہ اصول صحیحہ میں پھیکا پن ہوتا ہے کسی کو مزا نہیں آئے گا ـ جیسے مولوی عبدالماجد صاحب ایڈیٹر سچ سے کسی نے پوچھا کہ کچھ سیچ کے خریدار بھی ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں جیسے آج کل سچ کے خریدار ہیں وجہ یہ ہے کہ یہ چیزیں پھیکی ہیں اور لوگ مزا اور رنگ چاہتے ہیں ـ دیکھئے حکیم عبدالمجید خان صاحب کے نسخہ پر کسی کو وجد نہیں آتا اور داغ کے شعر میں دجد آ جاتا ہے ـ مگر یہ وجد بھی صحت ہی کی بدولت ہے ـ تو اصل اس مزے کی بھی وہی نسخہ ہے حکیم صاحب کا ـ تصوف اور فلسفہ 139ـ فرمایا لوگ اس طریق کی حقیقت نہیں سمجھے اسی لئے بعض نے تو یہ کہہ دیا ہے کہ یہ ایک فلسفہ ہے " چوں نہ دیدند حقیقت رہ افسانہ زدند ،، مگر سچا تصوف واقع میں فلسفہ ہی کے مشابہ ہے خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ سب باتیں ٹھوکریں کھانے سے ہی آتی ہیں ـ فرمایا نہیں تقلید سے آتی ہیں اور اب تقلید ہی نہیں ایک کمی یہ ہو گئی کہ لوگ تکمیل درجات کے طالب تو ہیں تکمیل ثواب کے نہیں حالانکہ اصل مقصود یہی ہے ان لوگوں نے حقائق میں تحریف کر رکھی ہے ـ چنانچہ مقامات کی تفصیل یہ گھڑ رکھی ہے لاہوت ہاہوت جو محض گھڑت ہے ـ پر شوکت الفاظ جمع کر دیئے جاتے ہیں صحیح تفسیر کو کوئی حاصل نہیں کرتا کیا مقامات کی تفسیر میں کسی نے یہ چیزیں لکھی ہیں نیز ایک وجہ یہ بھی ہوئی غلطی کی کہ اس طریق کی اصطلاحیں دوسرے فنون سے ماخوذ ہیں کچھ اصطلاحیں کسی فن کی ہیں ـ کچھ کسی فن کی ـ لوگ یہ سمجھے کہ یہ سب اصطلاحیں مستقلا اسی فن کی ہوں گی اس سے خلط ہو گیا اور محمل بدل دیا ورنہ اگر سب اصطلاحیں مستقلا ایک ہی فن کی ہوتیں تو خلط نہ ہوتا جیسے نحو کی 1 ؎ یعنی غیر اختیاری خطرات و وساوس پر مواخذہ ہی نہیں مواخذہ تو قصد و اختیار سے وسوسہ لانے یا اس کے باقی رکھنے پر ہے ـ لایکلف اللہ نفسا الا وسعھا اور اسی باب میں حدیث شریف میں ہے کہ جو دو رکعت نماز پڑھ لے لا یحدث فیھما نفسہ غفرلہ ما تقدم من ذنبہ اس میں لا یحدث فرمایا ہے کہ خود نہ لائے لا تتحدث نفسہ نہیں فرمایا اور تنبیہ کے بعد باقی رکھنا بھی خود لانا ہے ـ اور جو بے اختیار کے ہیں وہ اسی سے خارج ہیں ـ 12جامع